Visit Our Official Web ٹی ٹی پی کا نیا اعلامیہ اور نیشنل کاؤنٹر اسٹریٹیجی کی خامیاں Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

ٹی ٹی پی کا نیا اعلامیہ اور نیشنل کاؤنٹر اسٹریٹیجی کی خامیاں


 ٹی ٹی پی کا نیا اعلامیہ  اور نیشنل کاؤنٹر اسٹریٹیجی کی خامیاں

میجر (ر) ساجد مسعود صادق

" تحریک طالبان پاکستان"  (ٹی ٹی پی) جسے حال ہی میں پاکستان میں  "خوارج"  کا  سرکاری طور پر ٹائٹل دیا گیاہے کے  سربراہ محمد خُراسانی کے نئے اعلامیے میں افواج پاکستان کے زیر ِانتظام  چلنے والے اداروں یا جن اداروں میں افواج پاکستان کے شیئرز ہیں کو ٹارگٹ کرنے یا ان کے ساتھ ملکر کام کرنے والے بزنس پیشہ لوگوں کو نشانہ بنانے کا کہا گیا ہے۔  آجکل  پاکستان یا  افواج پاکستان  ٹی ٹی پی کے نشانے پر  کیوں ہیں؟  یہ سوال تحقیق طلب ہے۔ واضح رہے کہ ے یہ وہی تنظیم ہے جس کے بارے میں میڈیا میں بھارتی ہندو جنونی لیڈر نریندرا مودی  میڈیا میں برملا یہ کہہ چُکا ہے کہ یہ بھارتی تنظیم ہے دراصل وہ انٹرنیشنل مُکتی باہنی ہے جسے  را، موساد، سی آئی اے اور ایم آئی سکس  جیسی معروف اور بدنامِ زمانہ خُفیہ ایجنسیوں کے ایجنٹس ملکر چلا رہے ہیں۔ یہ سب ایجنسیاں دراصل " نیو گریٹ گیم" جس میں چین اور  امریکہ   کی آپس میں دُنیا پر کنٹرول اور قبضے کی جنگ چل رہی ہے اُس کی فرنٹ لائن ہیں۔

مذکورہ سوال کا جواب تلاش کرنے کے لیئے  امریکی فارن پالیسی لیجنڈ  "ہینری کسنجر"   کا ایک قول مُشرف دور کے وزیرخارجہ خورشد محمود قصوری نے اپنی کتاب  Neither Dove Nor A Hawk  میں یوں نقل کیا ہے "امریکی کی دُشمنی مہنگی تو امریکہ سے دوستی دُشمنی سے بھی مہنگی پڑتی ہے" انتہا ئی اہم ہے۔   امریکہ  میں رہاش پذیر ، پاک فوج مخالف،  امریکہ میں پی پی پی دور کے متعین پاکستانی سفیر  حُسین حقانی کی کتاب  Magnificent Delusions: Pakistan, the United States, and an Epic History of Misunderstanding میں بیان کیا گیا ایک واقعہ کسی بھی محقق کے  لیئے انتہائی اہم ہے۔ اس واقعہ میں وہ لکھتا ہے کہ جب سن 2010 میں پاکستانی آرمی چیف جنرل کیانی نے صدر اوباما سے مُلاقات کی تو اُسے یہ کہا کہ "امریکہ پاکستان میں کنٹرولڈ انتشار پھیلا رہا ہے۔"

اس سوال کے جواب کا راز اسی طرح ایک برطانوی جیو گرافر میکندر کی تھیوری جسے وہ "ہارٹ لینڈ  تھیوری" کا نام دیتا ہے میں بھی چُھپا ہوا ہے۔  اس تھیوری کے مطابق دُنیا کے ہر خطے میں کچھ علاقے ایسے ہوتے ہیں جن پر کنٹرول اور قبضے رکھنے والے تمام علاقے پر کنٹرول اور قبضے رکھتے ہیں۔ ایسے ہی علاقے میں ملٹری آپریشنل پلاننگ میں  Important Tactical Ground  کہا جاتا ہے۔  ایسے مقام   کا محل وقوع ایسی ہی جگہ پر ہوتا ہے جس کے اردگرد  دشمن کے متعلق دفاعی یا جارحانہ آپریشنل پلاننگ گھومتی ہے۔ پاکستان کا مغربی علاقہ اور افغانستان کا مشرقی علاقہ دراصل جنوبی ایشیاء کا ہارٹ لینڈ یا فوجی زبان میں Important Tactical Ground ہے۔ یہی وہ علاقہ کے جس کے ارد گرد آجکل "نیو گریٹ گیم" گھوم رہی ہے اور اسی پر کنٹرول اور قبضے کے لیئے چین اور روس  کوششیں کررہے ہیں جبکہ امریکہ اور اس کے اتحادی اس علاقے میں بدامنی اور انتشار پھیلا رہے یں۔

واضح رہے کہ نائن الیون سے لیکر بیس سال  (سن 2020)  تک افواج پاکستان اور پاکستانی کی قابل فخر ایجنسی آئی یس آئی نے بڑی کامیابی سے پاکستان کے دفاع کی جنگ لڑی ہے لیکن اب حالات پہلے سے زیادہ گھمبیر ہیں کیونکہ  امریکہ اور اُس کے اتحادی یہ جان چُکے ہیں جب تک افواج پاکستان مضبوط ہیں وہ کبھی بھی یہ جنگ جیت نہیں سکتے۔ امریکی اور اس کے اتحادیوں کا پہلے ٹارگٹ پاکستان تھا اور اب پاکستان کے بارے میں انہوں نے اپنی اسٹریٹیجی تبدیل کرکے پاکستان کو چھوڑ کر پاک فوج کو اپنا ٹارگٹ بنا لیا ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ پاکستان کو اگر شکست دینی ہے تو پہلے پاک فوج کو کمزور کرنا اور اسے شکست دینا ہوگی۔ یہی وہ وجہ ہے کہ اب ان بین الاقوامی ایجنسیوں کے پے رول پر کرائے کے قاتلوں نے نیا اعلامیہ جاری کیا  گیا ہے جس پاک فوج، اُسے کے ذیلی ادارے اور اُن سے جُڑی پاکستانی بزنس کمیونٹی کو اب ٹارگٹ کیا جائے گا۔ 

پاکستان اور افواجِ پاکستان کی اسٹریٹیجی میں پہلا  خلاء یہ ہے کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کو  نیو انٹرنیشنل گریٹ گیم  کے مطابق ایڈجسٹ کرنے میں ناکام نظر آتا آتا جس کی وجہ پاکستان کی مغربی طاقتوں کے ساتھ گہرا معاشی و سماجی تعلق اور ربط ہے جبکہ بین الاقوامی حالات پاکستان کو روس اور چین کی طرف کھینچ  رہے ہیں۔ دوسرا خلاء  پاکستان مخالف "بھارت ۔  افغان اتحاد" اور اُس کو مغربی بلاک کی برملا حمایت سے  پیدا ہوتا ہے۔ پاکستان ان سے تو شاید نپٹ ہی لے لیکن پاکستان کی کاؤنٹر اسٹریٹیجی میں سب سے بڑ خلاء پاکستان کے اندرونی معاشی و معاشرتی اور سیاسی  حالات ہیں۔ پاکستان کی موجودہ اسٹریٹیجی میں جس بڑی تبدیلی کی ضرورت ہے وہ پاکستانی قوم کو پہلے مُتحد کیاجائے جس کا ایک سرا سیاست سے جُڑا ہے جس کے راستے میں پاکستانی میڈیا کا ایک سیکشن اور بین الاقوامی میڈیا بالخصوص سوشل میڈیا بہت بڑی رکاوٹ ہے۔

آج پاکستان اور افواجِ پاکستان کو بڑے تدّبر اور جُرأت سے بڑے بڑے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ مُتوازن فارن پالیسی جس میں مغربی اور مشرقی بلاک سے برابری کا تعلق ہو یہ دور اب گُذر چُکا ہے پاکستان کو اگر بچانا ہے تو یہ فیصلہ کُن گھڑی ہے کہ پاکستان ماضی کی طرح یا تومغربی  یا پھر روس ۔ چین  اتحاد کے ساتھ مل جائے۔ بین الاقوامی سیاست آج جس مقام پر کھڑی ہے  وہاں اب بالواسطہ ہ سے نکل کر بلا واسطہ  (جنگ کی صورت) میں یہ ٹکراؤ دور نظر نہیں آتا اور دُنیا پر تیسری عالمی جنگ کے سائے گہرے ہوتے جارہے ہیں۔ اور  اس  جنگ میں  مڈل ایسٹ اور  پاکستان اور  افغانستان  ہی میدان جنگ بننے والے ہیں۔ فارن پالیسی میں Absolute Clarity اور اُس کے مطابق عمل ہی اب پاکستان کو بچایا جا سکتا ہے۔افواج پاکستان ماضی میں مغربی جنگوں کا ہراول دستہ رہی ہے لیکن اب یہی مغربی قوتوں اپنے مُفاد کے لیئے پاکستانی مُفاد کی قربانی چاہتی ہیں جس میں پاکستان کے وجود کو خطرہ ہے۔    

جہاں تک اندرونی حالات کا تعلق ہے پاکستانی قوم اور فوج کے درمیان جو منافرت پھیلائی گئی ہے اُس کا فوراً  تریاق ڈھونڈنے کی ضرورت ہے اور وہ تریاق عوام کی مرضی کے مطابق پالیسی میں ہی  ہے۔ ان بین الاقوامی کرائے کے قاتلوں سے نپٹنا پاک فوج کے لیئے کوئی مسئلہ نہیں لیکن اگر اُن کو پاکستان کے اندر سے حمایت ملتی ہے تو اُن سے نپٹنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہوجائے گا۔ اس کا بہترین حل   Two Prong اسٹریٹیجی  ہے  جس میں ایک ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا  اور دوسرا  نئے حالات کے  تقاضوں کے مطابق  چلنا ہے یہ حقیقت ہے کہ جنگوں میں ہتھیار تو افواج کے پاس ہی ہوتے ہیں لیکن ان ہتھیاروں کی اصل طاقت عوام ہوتے ہیں پاک فوج اس وقت جن دشمنوں سے نبرد آزما ہے وہ پاکستانی معاشرے میں مختلف شکلوں میں سرایت کرچُکے ہیں لہذا افوج پاکستان کو فارن پالیسی اور سیاست کو سیاستدانوں اور عوام کے حوالے کرکے  بیرونی  سرحدوں اور اندرونی دُشمنوں پر توجہ دینا ہوگی۔

Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url