Visit Our Official Web غدّاری و وفا شعاری اور پاکستان کے معروضی حالات Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

غدّاری و وفا شعاری اور پاکستان کے معروضی حالات


میجر (ر) ساجد مسعود صادق

  لندن میں ایون فیلڈ فلیٹس اور سرے محل، امریکہ، بیلجئیم اور آسٹریلیا میں فارم ہاؤسز، اور سعودی عرب اور دوبئی میں اپنے عسکری اور سیاسی قائدین کی جائیدادوں کی حقیقت جاننے کے لیئے MI15 برطانوی انٹیلجنس ایجنسی (جو آجکل MI6) کہلاتی ہے) کے ایک سینئیر انٹیلجنس افسر “پیٹررائٹ” کی سوانح عمری (Spy Catcher) بہترین کتاب ہے جس میں وہ بیان کرتا ہے کہ “یہ جنگ عظیم دوم کے فوراً بعد کی برطانیہ اور روس مین کشمکش کا واقعہ ہے کہ وہ (مصنف) اور اُس کا ایک ساتھی افسر ایک مُدت تک اپنی صفوں میں KGB (روسی خُفیہ ایجنسی) کے افسر کو تلاش کرتے رہے۔ ایک دفعہ انہیں یقین ہوگیا کہ MI15 کے ڈپٹی چیف یا چیف میں سے ایک روسی ایجنٹ ہے۔ معاملہ بڑا نازک تھا۔ انہوں نے ڈرتے ڈرتے چیف سے جب بات کی تو اُس نے کہا کہ مُجھے بھی ڈپٹی چیف پر شک ہے۔ لہذا دونوں نے ڈپٹی چیف کی سرویلنس شروع کردی کیونکہ MI 15 کے تمام خُٖفیہ منصوبے KGB کو مل جاتے تھے۔ ڈپٹی چیف کی غیر موجودگی میں اُس کے دفتر کی تلاشی تک انہوں نے لی لیکن انہیں کُچھ نہ ملا۔ اب انہیں یقین ہوگیا کہ چیف ہی روسی ایجنٹ ہے۔” لیکن اُس تک پہنچنے سے پہلے ہی وہ چیف ریٹائر ہوگیا۔ وہ اُس کو تلاش کرتے کرتے ایک جزیرے پر پہنچے وہاں پر وہ اپنے فارم ہاؤس کے لان میں بیٹھا تھا۔ اُن دونوں کو دیکھتے ہی اُس نے مُسکراتے ہوئے کہا کہ تُم لوگوں نے بڑی دیر کردی اب چاہو تو مجھے گولی بھی ماردو کیونکہ میں اپنا کام اور زندگی بھی پورا کرچُکا ہوں۔

 آئینِ پاکستان میں اگرچہ غداری کی سزا موت تو لکھ دی گئی لیکن یہ بات واضح نہیں کہ غدّار کی تعریف کیا؟ اور غدار کون ہے اس کا تعین کون کرے گا؟ اگرچہ پاکستان میں یہ کام خفیہ ادارے کرتے ہیں  لیکن ان کا فیصلہ حتمی کیونکر ہوا؟ جبکہ وہ بھی عام انسانوں کی طرح ہیں اور مزید کیا وہ غدّاری نہیں کرسکتے؟ اس لیئے کسی کو وفا شعاری اور غداری کا تمغہ دینے سے پہلے غداری اور وفا شعاری کی تعریف کرنی ضروری ہے تاکہ غداروں اور وفا شعاروں میں فرق جانا جا سکے۔ یہ تحریر غداری کی تعریف کو دین، پاکستانی سیاست اور بین الاقوامی سیاست کے زاویہ سے پرکھنے کی ایک کوشش ہے۔ کیونکہ پاکستان کی پچھترسالہ تاریخ میں غدار اور وفا شعار ایسے مکس ہوئے ہیں کہ عام آدمی یہ تمیز ہی نہیں کرسکتا کہ مُلک کا وفادار کون ہے اور غدار کون ہے۔ آئی ایس آئی اور فوج کے قرار دیئے گئے غدار اور وفاشعار ہر وقت پوزیشن تبدیل کرتے رہتے ہیں اس کی بہترین مثال مجاہدین روس کے خلاف جب لڑے تو ہیرو تھے اور امریکہ کے خلاف ہتھیار اُٹھانے پر وہ دہشت گرد قرار دیئے گئے۔ کل تک جن کو غدار اور وطن دُشمن کے خطابات سے نواز گیا آج وہی اسمبلیوں میں ہیں اور فوج انہیں سلام کرتی ہے۔

 دین کے مطابق غداری کی تعریف کُچھ یوں ہے کہ سورة المجادلہ کی آیت نمبر 12 (واذ ناجیتُم الرسولَ۔۔۔۔) جس کا مفہوم (اے مومنو! جب تُم رسول اللّٰہ ﷺ سے کوئی بات آہستہ عرض کرنا چاہو تو اُس سے پہلے صدقہ دے لو) کی تشریح کے ضمن میں “بابِ علم” حضرت علی المرتضٰی رضی اللّٰہ عنہ نے ایک حدیث طیبہ روایت کی جس میں انہوں نے آپ ﷺ سے دس سوال عرض کیئے اور اُن میں سے پہلے سوال یہ تھا کہ وفا کیا ہے؟ جس کا جواب دیا گیا کہ “توحید اور توحید کی شہادت دینا”۔ دوسرا سوال تھا کہ فساد کیا ہے؟ جواب دیا گیا کہ “کُفر اور شرک۔” مزید یہ کہ جب تمام انسان “الست بربکم؟ ۔ کیا میں تمہارے رب نہیں؟” کے جواب میں قالو بلٰی، شہدنا ۔ کہنے لگے بے شک (تو) ہے اور ہم گواہی دیتے ہیں۔” اس عہد کے بعد ایک نصیحیت بھی ہے جو اللّٰہ نے انسانوں کو جنت سے اُتارتے ہوئے کی وہ یہ کہ “جب میری طرف سے ہدایت آئے (جو پیغمبر لائیں گے) تو اُس پر عمل کرنا (سورة البقرہ)۔ گویا اللّٰہ سے وفا یا عقیدہ (نظریہ) توحید و رسالت سے وفا ہی اصل وفا ہے باقی فساد اور فراڈ ہے۔ جس کی دلیل یہ ہے کہ سورة البقرہ نے ہی کافروں اور توحید کے غداروں کے بارے میں کہا کہ “جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین پر فساد مت پھیلاؤ تو کہتے ہیں ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں (مومنو) خبردار رہو یہی فسادی ہیں۔”  

 پاکستان میں آئی ایس آئی اور دیگر خُفیہ ادارے پاکستانی  سول یا فوجی عدالتوں سے کسی کو بھی غدار ڈکلیئر کروانے کا کام کرتے ہیں لیکن اس پر بہت بے چینی پائی جاتی ہے آج جو غدار ہوتا ہے وہ کل وہ مُلک کا وزیراعظم ہوتا ہے جس کی بہترین مثالیں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو ہیں۔ آئینِ پاکستان  قوم کی مُتفقہ ایک ایسی دستاویز ہے جس سے انحراف مُلک سے غداری کی دلیل ہونی چاہیئے۔ اور اسی آئین کے تابع مُلک کے تمام ادارے ان اداروں کے سربرہان اور عوام الناس آتے ہیں۔ چونکہ پاکستان اس نظریہ پر قائم ہوا کہ “پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ ﷺ” تو گویا حاکمیت اعلٰی اللّٰہ کی ہوئی اور قانون شریعت محمدی ﷺ ہوا۔ ہماری بدقسمتی ہے کہ پچھتر سالوں میں ناتو پاکستان میں اسلام کو نافذ  کیا گیا ہے بلکہ اُلٹا اس آئین کو تمام اداروں کے سربراہان بشمول ڈکٹیٹرز پامال کرتے ہوئے ایک لمحہ کی دیر بھی نہیں کرتے۔ اسی آئین کو پامال کرکے جس میں لکھا گیا ہے کہ پاکستان میں کوئی قانون اسلام کے مُنافی نہیں بنے گا تو ان افراد یا اداروں کے سربراہان کو پاکستانی غدار کہیں یا پھر پاکستان کے وفادار؟ اسلام کے نام پر حاصل کیئے گئے مُلک میں اسلام کا نفاذ نہ کرنا (جوکہ حکمرانوں کی ذمہ داری ہے) بھی اللّٰہ اور رسول اللّٰہ (عقیدہ توحید اور رسالت سے غداری ہے۔

 بین الاقوامی سیاست کے زاویہ سے دیکھا جائے تو آج دُنیا میں مغرب جس کا لیڈر امریکہ ہے اُس کی حکمرانی ہے جس کو مغربی ورلڈ آرڈر یا امریکی ورلڈ آرڈر کہا جاتا ہے۔ اس ورلڈ آرڈر کے مطابق معیشت (سُودی)، گورننس (لادین سیکولر ڈیموکریسی) اور ثقافت مادر پدر اور دین کی قید سے آزاد ہے۔امریکہ ہی کی سرابراہی میں آج پوری دُنیا میں امن کے نام پر فساد برپا ہے۔ اور یہ فسادی ایک بین القوامی مافیا ہے ان کا بلا وادطہ یا بلواسطہ ساتھ دینا دراصل نظریہ توحید و عقیدہ رسالت کے ساتھ غداری ہے اور ان کے مخالف چلنا ہی اللّٰہ اور رسول اللّٰہ ﷺ سے وفا ہے۔ امریکی مُفکر اپنی کتاب دی آئیڈیا آف پاکستان میں بیان کرتا ہے کہ “ہم نےپاکستانی ڈکٹیٹرز کیساتھ ملکر کئی خُفیہ پراجیکٹس پر کام کیا جن میں 1950 میں یو ٹو بیس پشاور والی روس کے خلاف گیم، جولائی 1971 میں ہینری کسنجر کا بیجنگ کا دورہ، افغانستان میں سن 1980 کی دہائی میں روس کے خلاف خُفیہ جنگ اور القاعدہ کے خلاف اپریشنز شامل ہیں۔ جب قوم کو ففتھ جنریشن وارفیئر کا بیانیہ دیا گیا تو اُس کی حقیقت یہی ہے کہ اب امریکہ پاک فوج اور جرنیلوں کا دُشمن ہے۔ 

 فسادیوں اور اللّٰہ اور رسول اللّٰہ ﷺ کے دُشمنوں سے وفا، پارٹنرشپ اور اُن کے منصوبوں کو کو کامیاب بنانا کیا نظریہ توحید و رسالت ﷺ سے غداری نہ تھی؟ کیا موجودہ حکومت یہی کام نہیں کررہی؟ جو لوگ مغربی کلچر، سیکولر ڈیموکریسی اور سُودی نظام کے پروموٹرز یا پرچار کرنے والے ہیں کیا وہ آئین پاکستان یا نظریہ توحید اور عقیدہ رسالت کے غدار نہیں ہیں؟ اس تمام تر بحث سے ایک بات تو واضح ہوگئی کہ پاکستانی قوم کے حکمرانوں اور اشرافیہ نے ہمیشہ نظریہ توحید اور عقیدہ رسالت ﷺ سے غداری کی ہے اور آئین پاکستان کے بھی یہی غدار اور امریکی اور فسادی ٹولے کے وفا دار بھی یہی ہیں۔ امریکہ کا ساتھ دینا، توہین رسالت ﷺ کے مرتکب افراد کو تحفظ دینا اور اللّٰہ اور رسول اللّٰہ ﷺ کے احکامات کا نفاذ سب چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ غدار کون ہے؟ اور آخر میں یہ نکتہ سمجھنا بھی بہت ضروری ہے کہ ان غداروں کا ساتھ دینے والے عوام بھی ان کے اس جُرم میں برابر کے شریک ہیں۔ یہی وہ وجہ ہے کہ آج ہمارا حال یہ ہے کہ “نَہ خُدا ہی مِلا نَہ وِصالِ صَنَم ، نَہ اِدَھر کے رَہے نَہ اُدَھرکے رَہے۔” یا ایک ضرب المثل کے مطابق “اس حمام میں سارے ننگے ہیں۔”  مُودی کے یار غدار” کے نعرے سب فراڈ ہیں اور حقیقت یہ  ہے کہ  “فوج اور امریکہ کا جو تابعدار ہے وہی وفا شعار ہے ورنہ وہ غدار ہے۔” 

(ختم شُد)

Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url