طلبا میں تجسس کیسے پیدا کریں
-نعمان سرور احمدانی
طلبہ کے اندر علمی تجسس پیدا کرنا ایک استاد کا سب سے اہم فریضہ ہوتا ہے۔ جب طالب علم کے اندر کسی موضوع کو سمجھنے اور جاننے کی جستجو پیدا ہوتی ہے تب وہ حقیقی معنوں میں سیکھنے کے عمل میں شامل ہوتا ہے۔ تجسس پیدا کرنے کے لیے استاد کو مخصوص تدریسی طریقوں کا سہارا لینا پڑتا ہےجن کے ذریعے طلبہ میں علم کی پیاس بیدار کی جا سکتی ہے۔ یہاں اساتذی کی رہنمائی کے لیےچند مؤثر تدریسی طریقے بیان کیے دیتا ہوں۔
1. سوالات کا استعمال:
سوالات کسی بھی تعلیمی مکالمے کی بنیاد ہوتے ہیں۔ جب استاد طلبہ سے سوالات کرتا ہے تو ان کے ذہنوں میں مختلف خیالات اور مفروضات جنم لیتے ہیں، جو انہیں مسائل کے حل کی جانب لے جاتے ہیں۔ سوالات کو اس طرح ترتیب دینا چاہیے کہ وہ طلبہ کو گہرائی میں سوچنے پر مجبور کریں بجائے اس کے کہ وہ صرف رٹے رٹائے جوابات دیں۔
2. مسائل پر مبنی سیکھنے کا عمل (Problem-Based Learning):
اساتذہ کو روزمرہ زندگی کے مسائل یا ایسی صورتحال طلبہ کے سامنے رکھنی چاہیے جو انہیں سوچنے پر مجبور کرے کہ وہ کس طرح ان مسائل کو حل کریں۔ یہ طریقہ نہ صرف طلبہ کے اندر تجسس پیدا کرتا ہے بلکہ ان کی منطقی اور تنقیدی سوچ کی صلاحیت کو بھی بہتر بناتا ہے۔
3. تحقیقی سرگرمیاں (Research Projects):
تحقیقی سرگرمیاں طلبہ کے اندر علمی تجسس کو فروغ دینے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ جب طلبہ کو کسی موضوع پر تحقیق کرنے کا موقع دیا جاتا ہے تو وہ خود سے معلومات اکٹھا کرنے تجزیہ کرنے اور نیا علم دریافت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس عمل میں انہیں معلوم ہوتا ہے کہ علم کا دائرہ کس قدر وسیع ہے اور وہ کتنا کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
4. کہانی سنانا (Storytelling):
کہانیاں سیکھنے کے عمل کو نہایت دلچسپ بناتی ہیں۔ جب استاد کسی پیچیدہ موضوع کو کہانیوں کے ذریعے بیان کرتا ہے تو طلبہ کی دلچسپی بڑھتی ہے اور وہ اس موضوع کے بارے میں مزید جاننے کے لیے متجسس ہو جاتے ہیں۔ کہانیاں سنانا تدریسی عمل میں ایک ذاتی تعلق بھی پیدا کرتا ہے جو علم کو زیادہ پائیدار بناتا ہے۔
5. تخلیقی سرگرمیاں (Creative Activities):
تخلیقی سرگرمیاں جیسے کہ ڈرامے، پوسٹر بنانا اور پروجیکٹ ورک طلبہ کو موضوع کی گہرائی میں لے جانے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔ جب طلبہ کسی موضوع کو خود تخلیقی طریقوں سے پیش کرتے ہیں تو ان کے اندر موضوع کو مزید جاننے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔
6. کلاس روم میں مباحثے (Classroom Debates):
مباحثے طلبہ کے اندر نہ صرف معلومات کے تبادلے کا باعث بنتے ہیں بلکہ ان کی علمی استعداد میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔ مباحثوں میں طلبہ کو اپنے خیالات کا دفاع کرنا ہوتا ہے جس سے ان کے اندر نئے سوالات اور موضوعات کے بارے میں تجسس پیدا ہوتا ہے۔
7. حیرت اور تجسس پیدا کرنے والے تجربات:
کبھی کبھی استاد کو ایسا تجربہ یا سرگرمی دکھانی چاہیے جو طلبہ کو حیرت میں ڈال دے۔ مثلاً سائنسی تجربات تاریخی واقعات یا ادبی متن کی خاص تشریحیں طلبہ کو مزید جاننے پر مجبور کرتی ہیں کہ آخر ایسا کیوں ہوا؟
8. طالب علم کو سکھانے کا موقع دینا:
جب طلبہ کو خود اپنے ہم جماعتوں کو کوئی موضوع سمجھانے کا موقع دیا جاتا ہے تو ان کے اندر سیکھنے اور سمجھنے کا عمل مزید مضبوط ہوتا ہے۔ اس طریقے سے وہ خود موضوع کی تحقیق کرتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کو بہتر بناتے ہیں۔
9. مختلف زاویوں سے سکھانا:
کسی موضوع کو مختلف زاویوں سے پیش کرنے کا طریقہ طلبہ کے اندر تجسس پیدا کرتا ہے۔ مثلاً اگر ادب پڑھایا جا رہا ہے تو اس کے تاریخی سماجی فلسفیانہ اور نفسیاتی پہلوؤں پر روشنی ڈالی جائے تاکہ طلبہ کو یہ احساس ہو کہ ایک ہی موضوع کو کئی طرح سے دیکھا جا سکتا ہے۔
10. کلاس روم میں آزادی دینا:
طلبہ کو ان کے سیکھنے کے عمل میں آزادی دینا بھی بہت ضروری ہے۔ جب انہیں موقع دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے طریقے سے سیکھیں اپنی دلچسپیوں کے مطابق معلومات حاصل کریں تو ان میں علم کی جستجو بڑھ جاتی ہے۔
11. جدید ٹیکنالوجی کا استعمال:
آج کے دور میں انٹرنیٹ اور جدید ٹیکنالوجی طلبہ کے علمی تجسس کو بڑھانے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ آن لائن لیکچرز ویڈیوز انٹرایکٹو مواد اور گیمز کے ذریعے طلبہ اپنی مرضی سے معلومات تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں اور نئے موضوعات کے بارے میں سیکھ سکتے ہیں۔
علمی تجسس پیدا کرنا کوئی آسان کام نہیں لیکن ایک ماہر استاد اپنے طلبہ کو تجسس کے سمندر میں غوطہ زن کرنے کا ہنر جانتا ہے۔ یہ تدریسی طریقے استاد کے لیے ایک پل کا کردار ادا کرتے ہیں جس کے ذریعے وہ اپنے طلبہ کو نہ صرف معلومات فراہم کرتا ہے بلکہ ان کے اندر علم کی پیاس بھی جگاتا ہے۔ علم کی جستجو انسان کو ہمیشہ سیکھنے کے عمل میں مگن رکھتی ہےاور جب طالب علم کا تجسس بیدار ہو جاتا ہے تو پھر وہ خود علم کے راستے تلاش کرتا ہے۔
Feedback
03122117800