طلباء کو زندگی کا مقصد کیسے دیں؟
از قلم
نعمان سرور احمدانی
زندگی کا مقصد اور اسے گزارنے کا صحیح طریقہ سکھانا ایک نہایت اہم اور نازک ذمہ داری ہے۔اس عمل میں بچوں کے ذہنوں کو درست سمت میں تربیت دینا اور ان کے اندر ایک مثبت نقطہ نظر پیدا کرنا لازمی ہے تاکہ وہ زندگی میں کامیاب اور بامقصد انسان بن سکیں۔"زندگی کی بہترین تعلیم وہ ہے جو آپ اپنے عمل سے دیتے ہیں، نہ کہ صرف الفاظ سے۔"
اساتذہ اور والدین بچوں کو مقصد کی جانب مائل کرنے کے لیے اپنے عمل سے بہترین مثال پیش کریں۔ اگر ہم خود زندگی کو بامقصد انداز میں گزارتے ہیں اور اپنے کاموں میں استقامت دکھاتے ہیں تو بچے خود بخود ہمارے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کریں گے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنی زندگی میں محنت ایمانداری اور دیانتداری کو شامل رکھیں اور اساتذہ کو طلبہ کے سامنے ایسے مقاصد پیش کرنے چاہئیں جنہیں حاصل کرنا ممکن ہو۔
"کبھی کبھار ایک چھوٹی سی گفتگو زندگی کا بڑا مقصد اجاگر کر سکتی ہے۔"بچوں سے کھل کر بات کریں اور ان کے خیالات کو سنیں۔ ان سے ان کی دلچسپیوں خوابوں اور سوالات پر گفتگو کریں تاکہ وہ خود اپنی زندگی کے مقصد کو تلاش کر سکیں۔ اساتذہ کلاس روم میں ایسی گفتگو کا ماحول پیدا کریں جہاں بچے اپنے خوابوں اور زندگی کے مقاصد کے بارے میں بات کر سکیں۔ والدین گھر میں ایسے موضوعات پر تبادلہ خیال کریں جو بچوں کے اندر شعور اور آگاہی پیدا کریں۔"مطالعہ وہ چراغ ہے جو دل و دماغ کو روشن کرتا ہے۔"بچوں کو مثبت اور متاثر کن کتابیں پڑھنے کی عادت ڈالیں۔ ایسی کتب کا تعارف کرائیں جو زندگی کے مقصدخود احتسابی اور اخلاقی اقدار کے حوالے سے انہیں آگاہی فراہم کریں۔ اساتذہ کو چاہیے کہ وہ نصاب کے ساتھ ساتھ ایسی کتابوں کا انتخاب کریں جو طلبہ کو زندگی کے بڑے مقاصد کے بارے میں سوچنے پر مجبور کریں۔"وہ لوگ جو دنیا کو بدل دیتے ہیں، وہی ہوتے ہیں جو اپنے مقصد پر یقین رکھتے ہیں۔"بچوں کو کامیاب اور بامقصد زندگی گزارنے والے افراد کی کہانیاں سنائیں۔ایسی شخصیات جیسے پیغمبرانِ کرام، سائنسدان مفکرین اور رہنما جو اپنے مقصد کی وجہ سے دنیا میں مثبت تبدیلی لائے۔ ان کی زندگیوں سے سیکھ کر بچے خود اپنے لیے ایک راستہ متعین کر سکتے ہیں۔
"ہر بچہ ایک منفرد ہنر لے کر پیدا ہوتا ہےاسے پہچاننا ہمارا فرض ہے۔"والدین اور اساتذہ کو بچوں کی فطری صلاحیتوں اوردلچسپیوں کو پہچاننا چاہیے۔ ہر بچے کی شخصیت اور ہنر الگ ہوتے ہیں لہٰذا ان کی فطرت کے مطابق انہیں رہنمائی دیں۔ جب ہم ان کے شوق اور قابلیت کے مطابق ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں تو وہ اپنی صلاحیتوں کو مقصد کے ساتھ جوڑنے لگتے ہیں"جو استاد طالب علموں کو مقصد دے، وہی اصل استاد ہے۔"
اساتذہ کی ذمہ داری صرف تعلیمی نصاب پڑھانا نہیں بلکہ بچوں کو زندگی کے مقصد سے روشناس کرانا بھی ہے۔ایسے موضوعات پر لیکچرز دیں جہاں طلبہ اپنے سوالات پیش کر سکیں اور استاد انہیں زندگی میں آگے بڑھنے کی راہیں دکھا سکے۔"ایک عملی منصوبہ وہ ہوتا ہے جو مقصد کو حقیقت میں بدل دیتا ہے۔"بچوں کو زندگی کا مقصد صرف باتوں سے نہیں سکھایا جا سکتا، انہیں عملی تجربات کے ذریعے سکھانا ضروری ہے۔ان کے لیے چھوٹے چھوٹے منصوبے بنائیں جن کے ذریعے وہ اپنی صلاحیتوں کا استعمال کر کے کچھ نیا سیکھیں اور اپنے مقصد کی طرف قدم بڑھا سکیں۔
"جو لوگ دعا کرتے ہیں وہ کبھی ناکام نہیں ہوتے کیونکہ ان کے مقاصد میں اللہ کی مدد شامل ہوتی ہے۔"
بچوں کے لیے دعا کریں اور انہیں دعا کا عادی بنائیں۔ اللہ تعالیٰ سے مدد مانگنے کی تلقین کریں تاکہ وہ زندگی میں ثابت قدم رہ سکیں اور اپنے مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکیں۔ والدین اور اساتذہ کو مستقل بچوں کی رہنمائی کرنی ہوگی تاکہ وہ اپنے مقصد پر قائم رہ سکیں۔
"مقصد وہی ہے جو انسان کو اس کے راستے پر ثابت قدم رکھے۔"اگر ہم بچوں کو بامقصد زندگی کی تعلیم دیں اور ان کے اندر مثبت سوچ اور امید پیدا کریں تو وہ زندگی میں کبھی بھی ناکامی کو اپنا مقدر نہیں سمجھیں گے۔اساتذہ اور والدین دونوں کو مل کر بچوں کو ایسی رہنمائی فراہم کرنی ضروری ہے جو انہیں نہ صرف تعلیمی میدان میں بلکہ زندگی کے ہر میدان میں کامیاب بنائے۔ا
اپنی رائے ضرور دیں
03122117800