Visit Our Official Web پاکستان میں بلوچ سرداروں کو دی جانے والی رائلٹی: تاریخی پس منظر اور موجودہ صورتحال Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

پاکستان میں بلوچ سرداروں کو دی جانے والی رائلٹی: تاریخی پس منظر اور موجودہ صورتحال

 

 تحریر : عمر مختار رند

بلوچستان، جو رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا اور قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے، اپنی منفرد جغرافیائی، ثقافتی، اور سیاسی حیثیت کی وجہ سے ہمیشہ سے اہمیت کا حامل رہا ہے۔ اس علاقے میں سرداری نظام، جو بلوچ معاشرت کا اہم جزو ہے، آج بھی بہت مؤثر ہے۔ سرداروں کا کردار یہاں کے سماجی ڈھانچے، مقامی انتظامیہ، اور سیاسی فیصلوں میں انتہائی نمایاں ہے۔ اس مضمون میں ہم بلوچ سرداروں کو دی جانے والی رائلٹی اور وظائف کا جائزہ لیں گے، جو برطانوی دور سے لے کر پاکستان کے قیام اور موجودہ دور تک جاری ہیں۔

 برطانوی دور میں رائلٹی کا نظام

برطانوی راج کے دوران بلوچستان کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ برطانوی حکام نے اس علاقے کو اپنے اثر و رسوخ میں رکھنے کے لیے مختلف قبائلی سرداروں کے ساتھ کئی معاہدے کیے۔ اس وقت کے سردار، جو اپنے اپنے علاقوں کے مطلق العنان حکمران ہوتے تھے، برطانوی حکومت کے ساتھ مختلف نوعیت کے تعلقات رکھتے تھے۔ ان تعلقات کو مضبوط بنانے اور مقامی مزاحمت کو کم کرنے کے لیے برطانوی حکام نے بلوچ سرداروں کو وظائف اور رائلٹی کی صورت میں مالی فوائد فراہم کیے۔

کلات اسٹیٹ، جس کی سربراہی خان آف قلات کرتے تھے، برطانوی حکومت کے ساتھ ایک خاص معاہدے کے تحت رائلٹی حاصل کرتی تھی۔ خان آف قلات کو تیل، گیس، اور دیگر قدرتی وسائل کے بدلے میں رائلٹی دی جاتی تھی۔ برطانوی دور میں خان آف قلات کی حیثیت ایک نیم خودمختار ریاست کے سربراہ کی تھی، اور وہ اپنے علاقے میں مکمل اختیار رکھتے تھے۔

اسی طرح، مری، بگٹی، اور مینگل جیسے بڑے قبائل کے سرداروں کو بھی برطانوی حکومت کی جانب سے وظائف دیے جاتے تھے۔ ان سرداروں کو ان کے قبائلی علاقوں میں امن و امان برقرار رکھنے اور برطانوی مفادات کے تحفظ کے عوض مالی امداد فراہم کی جاتی تھی۔ ان وظائف کا مقصد نہ صرف ان سرداروں کو خوش رکھنا تھا بلکہ برطانوی حکام کی جانب سے بلوچستان کے اسٹریٹجک علاقے میں اپنا کنٹرول مضبوط بنانا بھی تھا۔

 پاکستان کے قیام کے بعد رائلٹی کا نظام:

1947 میں پاکستان کے قیام کے بعد بھی بلوچ سرداروں کو رائلٹی اور وظائف دیے جاتے رہے ہیں۔ نئے ملک میں ان سرداروں کی حیثیت میں زیادہ تبدیلی نہیں آئی بلکہ ان کے اثر و رسوخ میں مزید اضافہ ہوا۔ بلوچستان میں قدرتی وسائل کی دریافت اور ان کی اہمیت کے پیش نظر، حکومت پاکستان نے بھی سرداروں کے ساتھ برطانوی حکام کی طرز پر معاہدے کیے اور انہیں رائلٹی کی صورت میں مالی فوائد فراہم کیے۔

1952 میں سوئی گیس فیلڈ کی دریافت کے بعد، مری قبیلے کے سردار کو ایک نمایاں رائلٹی دی جانے لگی، جو آج بھی جاری ہے۔ یہ رائلٹی سوئی گیس کے ذخائر سے حاصل ہونے والی آمدنی کا ایک حصہ ہوتی ہے، جسے سردار اور ان کے خاندان کے افراد کو دی جاتی ہے۔ دیگر بڑے قبائل، جیسے بگٹی اور مینگل، بھی اپنے علاقوں میں موجود وسائل کے بدلے رائلٹی حاصل کرتے ہیں۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی حکومت نے بلوچستان میں دیگر سرداروں کو بھی مختلف ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے مالی فوائد فراہم کیے۔ ان منصوبوں کا مقصد صوبے کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود تھا، مگر اکثر یہ فوائد سرداروں تک ہی محدود رہے، اور عام عوام کو ان سے بہت کم فائدہ پہنچا۔
 موجودہ صورتحال اور تنازعات 

موجودہ دور میں بلوچ سرداروں کو دی جانے والی رائلٹی کا معاملہ ہمیشہ سے ایک متنازعہ مسئلہ رہا ہے۔ ایک طرف تو سرداروں کو بڑی مقدار میں رائلٹی دی جاتی ہے، جبکہ دوسری طرف بلوچستان کے عام عوام اس کے ثمرات سے محروم رہتے ہیں۔ یہ صورتحال بلوچستان میں غم و غصہ اور عدم اطمینان کی وجہ بنی ہوئی ہے۔

بلوچستان میں اکثر یہ شکایت کی جاتی ہے کہ سردار اپنی رائلٹی اور وظائف کا زیادہ تر حصہ اپنے ذاتی استعمال میں لاتے ہیں اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے خرچ نہیں کرتے۔ اس کے نتیجے میں، بلوچستان کے عوام غربت، بے روزگاری، اور بنیادی سہولیات کی کمی جیسے مسائل کا شکار ہیں۔ رائلٹی کا یہ نظام اکثر غیر شفاف ہوتا ہے اور اس کی صحیح مقدار اور تقسیم کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہوتی ہیں۔

مختلف حکومتوں نے اس صورتحال کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے، مگر سرداری نظام کی جڑیں اتنی گہری ہیں کہ ان میں تبدیلی لانا انتہائی مشکل ثابت ہوا ہے۔ سردار، جو روایتی طور پر اپنے علاقوں میں بے پناہ اثر و رسوخ رکھتے ہیں، حکومت کے ترقیاتی منصوبوں میں مداخلت کر کے ان کی کامیابی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، بلوچستان کے قدرتی وسائل پر کنٹرول کا مسئلہ بھی ہمیشہ سے سرداروں اور حکومت کے درمیان تنازعہ کا باعث بنا رہا ہے۔
سرداروں کا کردار اور مستقبل کی راہیں 

بلوچستان میں سرداروں کو دی جانے والی رائلٹی کا نظام ایک پیچیدہ اور متنازعہ مسئلہ ہے، جو نہ صرف بلوچستان کے عوام بلکہ پورے پاکستان کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ ایک طرف، سرداروں کا اثر و رسوخ اور ان کے علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کی اہمیت ہے، تو دوسری طرف، عوام کی فلاح و بہبود اور بلوچستان کی ترقی کا مسئلہ ہے۔

آگے بڑھنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت پاکستان اور بلوچ سردار مل کر ایک ایسا نظام تشکیل دیں جو شفاف ہو اور جس میں بلوچستان کے عوام کو بھی حصہ مل سکے۔ سرداروں کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا اور عوام کی فلاح و بہبود کو اپنی اولین ترجیح بنانا ہوگا۔ 

بلوچستان کے قدرتی وسائل کا فائدہ صرف چند خاندانوں تک محدود نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اس سے پورے صوبے اور ملک کو فائدہ پہنچنا چاہیے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ رائلٹی کا نظام زیادہ شفاف اور منصفانہ بنایا جائے، تاکہ بلوچستان کے عوام کو بھی ان کے جائز حقوق مل سکیں۔

♦♦♦♦♦

یہ مضمون بلوچ سرداروں کو دی جانے والی رائلٹی کے تاریخی اور موجودہ پہلوؤں کو تفصیل سے بیان کرتا ہے اور اس معاملے پر ایک جامع اور متوازن نقطہ نظر فراہم کرتا ہے۔ اس کے ذریعے آپ بلوچستان کی سیاسی اور سماجی صورتحال کے پیچیدہ معاملات کو بہتر طور پر سمجھ سکیں گے۔ اور آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ بلوچ عوام کی پسماندگی کا اصل زمہ دار کون ہے؟ 

ریاست یا ریاست سے لے کر خود عیاشیاں کرنے والے سردار؟؟  یہ فیصلہ آپ کو کرنا ہے ۔ 

⭕⭕⭕⭕⭕⭕


  • بلوچ سردار رائلٹی
  • بلوچستان سردار رائلٹی تاریخ
  • پاکستان بلوچ سردار رائلٹی
  • بلوچستان قدرتی وسائل رائلٹی
  • سوئی گیس رائلٹی بلوچستان
  • بلوچستان میں سرداری نظام
  • برطانوی دور بلوچ سردار
  • بلوچستان سردار وظائف
  • بلوچستان کے قدرتی وسائل
  •  پاکستان بلوچ قبائل سردار
  • Baloch Sardars royalty
  • Balochistan tribal royalties
  • Pakistan Baloch royalties
  • Sardar system in Balochistan
  • Natural resources in Balochistan
  • Sui gas field royalty
  • British era Baloch Sardars
  • Balochistan tribal chiefs benefits
  • Balochistan historical royalties
  • Baloch tribes and royalties

Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url