جمہوریت کی آڑ میں عوام
جمہوریت کی آڑ میں عوام کے احساسات اور اُمیدوں کے ساتھ کھیلنا بہت افسوسناک اور نامناسب بات ہے۔ جمہوریت ایک نظام ہے جس میں عوام کو فیصلہ ساز کردار اختیار کرنے کی اجازت دی جاتی ہے اور حکمرانوں کو عوام کی دلچسپیوں اور مسائل پر عمل کرنا ہوتا ہے۔ اسلامی اصولوں اور اخلاقی تعلیمات کے مطابق خوشحال معاشرت کا بنیادی رُوکن جمہوری نظام ہے۔
جمہوریت میں عوام کو حکومت کا انتخاب کرنے کا حق دیا جاتا ہے اور حکمرانوں کو عوام کے مفادات کی حفاظت کرنے کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اسلامی ریاستوں میں بھی عوام کی مرضی کو اہمیت دی جاتی ہے اور حکمرانوں کو عدلیہ اور شرعی احکام کی پاسداری کا وعدہ کیا جاتا ہے۔ عوام کی رضاکارانہ سلوک اور مثبت شراکت ایک مضبوط اور خوبصورت جمہوری نظام کی بنیاد بناتی ہے۔ایسی صورت میں اگر عوام کا استحلال ہوتا ہے تو یہ معاشرتی اور سیاسی فضا کے لیے بہت برا اثر آتا ہے۔ عوام کو انتخابات کے ذریعے حکمرانوں کی تبدیل کردار کرنے کا موقع حاصل ہوتا ہے اور اگر وہ اپنے حقوق کا استعمال نہیں کرتے ہیں تو ان کی استحقاق داریوں کا نقصان ہوتا ہے۔ اس لئے عوام کو جمہوریت کے نظام کے تحت اپنے حقوق اور ذمہ داریوں کا خوبصورتی سے استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ہمیں حکمرانوں کی باتوں اور کارروائیوں کو چیلنے کے لئے ہوشیار رہنا چاہئے۔ ان کے فیصلوں کو سراہنا اور ان کی سرگرمیوں کو نگرانی کرنا ہمارا فرض ہے۔حکمرانوں کو ہمیشہ عوام کے مفادات کی پہلی ترجح دینی چاہئے۔ ان کو بیوقوف بنانے کی کوششوں کا مکمل احتراز کرنا چاہئے اور ان کے حکم کاروں کا احتساب بھی کرنا چاہئے۔عوام کو بیوقوف بنانے کی کوششوں سے بچنے کے لئے ہمیں آگاہ اور تیار رہنا ہوگا۔ ہمیں حکمرانوں کی پالیسیوں اور فیصلوں کو جاننا چاہئے اور ان کے فیصلوں پر مکمل توجہ دینی چاہئے۔انتہائی اہم ہے کہ ہم حکومتی کارروائیوں اور حکمرانوں کو کھیلنے کی کوششوں سے بچیں اور ان کی نگرانی کریں تاکہ عوام کے مفادات کو اعلی ترین پلیٹفارم پر رکھا جائے۔
آپ کس ملک کے حکمرانوں کی بات کر رہے ہیں؟ غربت کی زیادہ معنوں میں موجودہ زمانہ میں کوئی بھی ملک محترموں کی حکومت میں غربت کا تنازع ہو سکتا ہے، جس سے عام لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ تاہم حکمرانوں کو اس بات کا بھی پتہ ہوتا ہے کہ غربت کی وجوہات کیا ہیں کیونکہ حکمران ہی ان سب وجوہات کا سبب ہیں اور وہ عوام کی خواہشات اور زندگی کی حقیقت کو سمجھ کر ان سے کھیل کھیلتے ہیں۔ ان کی پالیسیوں اور فیصلوں کا مقصد ہمیشہ عوام کی بہتری اور غربت کے خاتمے کی طرف ہونا چاہئے۔
ہماری غریب عوام اور حکمران کے درمیان فاصلے کا توازن برقرار کرنا ایک اہم مسئلہ ہے۔ حکمرانوں کا فرض ہوتا ہے کہ وہ اپنی عوام کے مسائل کا حل دیکھیں اور ان کی زندگیوں کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ لیکن اکثر اوقات یہ حقیقت ہوتی ہے کہ عوام کی غربت اور مصائب کا حساسیت قابو نہیں ہوتی اور وہ ان مسائل کا حل نہیں نکال پاتے۔غریب عوام کو معیشتی اور سماجی حقوق کا تاثر ہونا چاہئے تاکہ وہ اپنے حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہوں اور حکمرانوں کی زیر اہتمام حکومتوں کو ان کے حقوق کی حفاظت اور ترقی فراہم کرنے کی مسئلہ بازی نہ ہو۔
حکومتیں ایسی بنیادی اقدار فراہم کرنی چاہئے جو عوام کو معیشتی سکونت، تعلیم، صحت اور روزگار کی سہولت فراہم کریں۔ عوام کو بعد ازاں موقع فراہم کیا جانا چاہئے کہ وہ خود اپنی ترقی کے لیے کام کر سکیں اور بیروزگاری اور غربت سے نجات حاصل کر سکیں۔
غریب عوام اور حکمران کے درمیان فاصلہ کم کرنے کے لیے ان دونوں کے درمیان ایک مثبت اور بنیادی تعلقات کی بنیاد رکھنی چاہئے تاکہ مل کر معاشرتی مسائل کا حل نکالا جا سکے۔ اس طرح ہم سب ایک بہتر اور مضبوط معاشرتی نظام قائم کر سکتے ہیں جہاں ہر فرد اپنے حقوق کے حصول کی توقع رکھ سکتا ہے
⭕🔴⭕🔴⭕