صد افسوس خونِ مسلم کی ارزانی!
اجڑی بستیاں، خوں آلود گلستاں، نوحے دَر دَر، ماتم گھر گھر، دشت ودمن لہو لہو، آہیں ہیں کو بہ کو، فضاؤں میں خون کی بُو، بارود سے سارا ماحول مسموم اور ہر فرد بشر مغموم، ماتم کناں مائیں، بین کرتی بہنیں، بے سرو ساماں مسجودِ ملائک اور آسماں کی وسعتوں کو تکتے پتھر چہرے، جن کی دست گیری کرنے والے ہاتھ خوف کی چادر اوڑھے ہوئے۔ یہ ہے غزہ کی بستی، جس سے پنچھی بھی ٹھکانے بدل چکے۔ ایک غزہ ہی کیا، خونِ مسلم کی ارزانی جابجا۔ جرمِ ضعیفی کی سزا کاٹتے 2 ارب مسلمان بپھرے ہوئے
عفریت کے جبڑوں میں۔ پھر بھی عالمی زور آوروں کا صرصر کو صبا کہنے کا حکم۔ غیروں کا خوف اتنا کہ تکذیب، تنقید اور تنقیص کو لبوں تک لاتے ہوئے بھی لُکنت طاری جو حضورِ اکرمؐ کے فرمان کے مطابق کمزور ترین ایمان کی نشانی۔ شوریدہ سر غیروں کا ہاتھ قومِ مسلم کی کلاہ و دستار پر اور اُن کی رگوں سے کشید کیا ہوا لہو اہلِ مغرب کے لیے کُشتہئ شاہی۔ اِس کے باوجود بھی ہم ”اپنے گھوڑے تیار رکھنے“ کے لیے راضی نہیں کہ خوفِ عدو دامن گیر ہے۔ اس وقت دنیا میں سب سے سستی مائع چیز اگر کوئی ہے تو وہ خون مسلم ہے۔ یقین جانئے گائے کے پیشاب سے بھی زیادہ سستا ہو چکا ہے۔ انڈیا میں گائے کا پیشاب بھی اچھے خاصے داموں بک رہا ہے۔ مگر مسلمانوں کے خون کی اتنی بھی وقعت نہیں ہے۔ گزشتہ آٹھ ماہ سے
مشرق وسطیٰ کی ناجائز صہیونی ریاست مسلمانوں کے خون کی ندیاں، بلکہ دریا بہا رہا ہے، مگر کسی کے کان میں جوں تک نہیں رینگتی۔ نہ کہیں کوئی ایوبی اٹھتا ہے اور نہ زنگی کا کوئی اتہ پتہ، ہر سو خامشی چھائی ہوئی، گویا آباد دنیا نہیں، بلکہ قبرستاں ہو۔ دجالی ریاست اہل غزہ کا اب تک کئی بڑے قتل عام کر چکی ہے۔ کل ہفتے کے روز بھی نسل کشی کی ایک گھنائونی واردات کا ارتکاب کیا۔ اسرائیلی قابض فوج نے امریکہ اور یورپی ممالک کی حمایت اور مدد سے شروع کی گئی جارحیت میں مزید سیکڑوں شہریوں کو شہید اور زخمی کردیا۔ النصیرات کیپمپ میں
وحشیانہ بمباری میں کم ازکم 210 فلسطینی شہید اور 400 سے زاید زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمیوں میں سے بعض کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔ شہداء میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ ان میں سے ایک ایسے بچے کی تصویر بھی وائرل ہوئی ہے، جس نے روٹی کا نوالہ منہ میں رکھا ہے، اسی دوران دجالی فوج نے اسے شہید کر دیا ہے۔ اسرائیلی جنگی طیاروں نے تباہ کن بموں کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں سینکڑوں شہری ملبے تلے دب گئے ہیں۔ علاقے کی سڑکیں اور اسپتال کے اطراف کے علاقے لاشوں سے بھر گئے۔ اسرائیلی فوج کی پابندیوں کی وجہ سے طبی عملہ اور شہری دفاع کا عملہ ان تک پہنچنے اور ان کی مدد کرنے سے قاصر ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق قابض فوج نے درجنوں جنگی طیاروں، کواڈ کاپٹر طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے وحشیانہ جارحیت کا آغاز کیا، ساتھ ہی ٹینکوں سے محفوظ شہریوں کے گھروں پر بمباری کی۔ مرکزی گورنری میں صورتحال تباہ کن ہے، کیونکہ یہاں کسی تفریق کے
اسرائیلی جارحیت جاری ہے۔ قابض فوج عام شہریوں بالخصوص بچوں اور خواتین کے خلاف منظم جرائم کررہی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ الاقصیٰ شہداء اسپتال مرکزی گورنری کا واحد اسپتال ہے اور اس وقت صرف ایک الیکٹرک جنریٹر پر کام کر رہا ہے، جب کہ دو جنریٹرز میں سے ایک آٹھ ماہ سے خراب ہے۔ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ فلسطینی مسلمان عالم اسلام کے لیڈروں کی بے حسی کی قیمت اپنے خون سے ادا کر رہے ہیں- پانچ سال کے بچے سے ستر سال کے بزرگ تک ہاتھوں پیروں والے مکمل انسانوں سے ہاتھوں پاؤں
سے معذور بے بس اور بے کس انسانوں تک کوئی ایسا فلسطینی نہیں جو اپنے مسلمان ہونے کا خراج اپنے خون سے ادا نہ کر رہا ہو۔ عرب حکمراں تو ان سے کبھی کا منہ موڑ چکے اور ان سے توقع بھی کیا کی جا سکتی ہے۔ ماضی میں اتنا تو ہوتا تھا کہ مردہ گھوڑا ہی سہی کبھی کبھی او آئی سی فلسطینیوں کی اسرائیلی درندوں کے ہاتھوں نسل کشی پر احتجاج بھی کر دیا کرتی تھی۔ اب تو وہ بھی مسئلہ نہیں رہا۔ اسرائیلی وحشیوں کی طرف سے ایسے ایسے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں کہ خدا کی پناہ- لیکن کسی کے کانوں پر جوں نہیں رینگتی- غزہ کو اسرائیل نے مقتل بنا دیا ہے- جب اس کا جی چاہے انسانی جانوں کو شکار کرے اور اس کے خلاف
معمولی احتجاج کو امریکہ سلامتی کونسل میں ویٹو کر دیتا ہے۔ تازہ واقعات نے تو پاپائے روم کو بھی دِہلا کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے بھی اس کی مذمت کر دی ہے۔ مگر نام نہاد مسلم حکمران اب بھی حسب سابق دھنیا پی کر سو رہے ہیں۔ ان سے ہزار گنا اچھے تو مغرب کے غیر مسلم عوام ہیں۔ جو اس ظلم عظیم کے خلاف اول روز سے صدائے احتجاج بلند کر رہے ہیں۔ عالم اسلام پر ایسی بے حسی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ مسلمانوں کے سروں پر مسلط امریکی غلام اگر چاہیں تو فلسطینیوں کی یہ نسل کشی ہفتوں میں
نہیں، دنوں بلکہ گھنٹوں میں رک سکتی ہے۔ مگر ہر ایک اپنے اقتدار کی طوالت کے لیے اسرائیل کے ناجائز سرپرست امریکا کو ناراض نہیں کرنا چاہتا اور اسرائیل یہ سب کچھ مکمل امریکی حمایت کے بل بوتے پر کر رہا ہے۔ جبکہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق امریکی فوج براہ راست خود بھی اہل فلسطین کی نسلیں اجاڑنے میں شریک ہے۔۔
🔴🔴🔴🔴🔴🔴
- Gaza massacre
- Israeli airstrikes
- Palestinian civilian casualties
- Human rights violations
- International condemnation
- US-Israeli relations
- Arab inaction
- Muslim apathy
- Plight of the Palestinians
- غزہ کا قتل عام
- اسرائیلی فضائی حملے
- فلسطینی شہریوں کی ہلاکت و زخمی
- انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں
- بین الاقوامی مذمت
- امریکی-اسرائیلی تعلقات
- عرب بے حسی
- مسلم لاپرواہی
- فلسطینیوں کی حالت
- Middle East conflict
- Occupation of Palestine
- Hamas
- Islamic State of Iraq and Syria (ISIS)
- United Nations
- European Union
- Humanitarian aid
- Peace process