Visit Our Official Web ہمارا نصاب تعلیم اور اسلامی تاریخ Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

ہمارا نصاب تعلیم اور اسلامی تاریخ

 

میں نے امتیازی نمبروں سے میٹرک کرنے اورپھر انٹر کے بعد انجینئرنگ کی ڈگری لینے تک کسی بھی کلاس میں کبھی صلاح الدین ایوبی کا نام تک نہیں سنا تھا نہ ہمیں کبھی شاید قبلہ اول کی وہ اہمیت بتائی گئی جو حقیقت میں اس کی اہمیت ہے ۔

یہ تو بچپن سے مطالعہ کا شوق اور گھر کا ماحول تھا  کبھی نسیم حجازی کے ناول اور کبھی مختلف کتابوں اور رسائل کے مطالعہ کی وجہ سے معلوم ہوسکا کہ صلاح الدین ایوبی تھے کون ؟اور انھوں نے کیا کارنامہ انجام دیا تھا؟ بلکہ اپنی ہی مسلمان ریاستوں اور سلطنتوں کی  خباثت کی وجہ سے دمشق اور قاہرہ میں ہونے کے باوجود بھی انھیں بیت المقدس فتح کرنے میں  سالوں لگ گئے  ورنہ بقول صلاح الدین ایوبی "اگر میرے راستے میں میرے ہی مسلمان بھائی رکاوٹ نہ بنتے تو   میں ایک ہفتے میں مسجدِ اقصی صلیبیوں سے چھین چکا ہوتا۔"

14 مئی 1947 کے قبضے کے بعد سے فلسطینیوں پر جو مستقل ظلم و ستم ہے وہ تو اپنی جگہ مگر 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اب تک 36ہزار سے زیادہ اہلِ غزہ کا لہو بہایا جا چکا ہے اور وجہ یہ ہے اہلِ غزہ نے پتھر سے زیادہ سنگدل اور سور سے زیادہ بےغیرت صہیونیوں کے خلاف مزاحمت کی جو تاریخ رقم کی ہے وہ شاید انھوں نے خواب میں بھی نہیں سوچی ہوگی ۔

اب تک جو ظلم و ستم ہوچکا ہے اور جو کچھ ہورہا ہے،  اسرائیلی بدمعاشی اور دہشتگردی  کے مقابلے میں مسلمان ملکوں کے سربراہان کی جو مجرمانہ خاموشی

 ہے  اس سے زیادہ افسوس  تو امتِ مسلمہ پر ہے، امت کے حکمران جو کچھ کررہے ہیں ان کو تو وہی کرنا تھا کیونکہ وہ سب کے سب امریکہ کے ٹاؤٹ اور مفاد پرست ہیں چند عہدوں اور چند ٹکوں کے لیے وہ آج تک یہی کرتے آئے ہیں لیکن میں بطورِ استاد یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ کیا ہم نے اپنا حق ادا کیا ہے؟

ہمارے اساتذہ نے اپنے طالبعلموں میں، ہمارے اسکولز نے اپنے طلبہ و طالبات میں اور ہماری جامعات نے اپنےشاگردوں میں کبھی اس موضوع پر کوئی لیکچر بھی دینے کی کوشش کی ہے؟چلیں مان لیں چند دنوں کے لیے اسرائیل خاموشی اختیار کرلیتا ہے تو پھر کیا ہوگا؟

کوئی احتجاج ؟ کوئی بائیکاٹ؟۔۔۔ ہمارا حال تو یہ ہے کہ سوائے ایک آدھ مسلمان ملک کے ہم تو کسی یورپی ملک میں ہونے والے احتجاج کا عشرِ عشیر بھی نہیں کرسکے ہیں۔جو کچھ امریکہ کے تعلیمی اداروں میں موجود کافر اور مشرک طلبہ و طالبات اہلِ غزہ اور فلسطینیوں کے لیے کررہے ہیں ہمارے تعلیمی اداروں میں "پیدائشی مسلمانوں " کے دل و دماغ میں تو اس کا خیال بھی نہیں آیا ہے کہ ایسا کچھ کرنا بھی چاہیے، وہ تو اپنے فیسٹیولز اور ایونٹس آرگنائز کرنے میں حد درجہ مصروف ہیں۔

آپ کے خیال میں صلاح الدین ایوبی، طارق بن زیاد، موسی بن نصیر اور محمد بن قاسم  سوشل میڈیا پر ظلم و ستم دیکھ کر بےچین ہوئے اور اٹھ کھڑے ہوئے تھے؟ ہرگز نہیں بلکہ ان کی ماؤں اور ان کے اساتذہ نے انھیں پہلے دن سے یہی بتایا تھا کہ تمھارے ذمہ یہی ایک کام ہے جو تمھیں کرنا ہے آج ہمارے بچوں کے والدین کے پاس سرے سے یہ کوئی موضوع ہی نہیں ہے گھر میں گفتگو کا مرکز و محور یا تو کپڑے رہ گئے ہیں یا پھر کھانا۔

کونسے کپڑے کب لینے ہیں؟ کہاں کونسا سوٹ پہن کر جانا ہے؟ فلاں کی دعوت میں، فلاں کی تقریب میں کونسا جوڑا زیادہ اچھا لگے گا؟ درزی کے پاس چھوڑ دو،  درزی سے کپڑا لے آؤ، درزی کو ناپ دے آؤ۔ فلاں دکان سے بیل لینی ہے، فلاں سے پائپن لینی ہے، فلاں جگہ سے میچنگ کا ڈوپٹہ لینا ہے، فلاں کے پاس سے ٹراوزر لینا ہے، سیل کہاں لگی ہے کونسی برانڈ کا سوٹ کتنے کا ہے اور کس نے کس تقریب میں کونسے ڈیزائنر کو سوٹ پہنا تھا۔ ماشااللہ سے یہ آج کی عظیم ماؤں کی عظیم گفتگو ہے۔

کس ریسٹورینٹ کا کھانا کیسا ہے؟ فلاں جگہ کا برگر کھانے جانا ہے، چھٹی کے دن کا ناشتہ کہاں ہوگا؟  اس ویک اینڈ پر کیا کھائیں گے؟ دو دریا پر ہوٹلنگ اچھی رہے گی یا پھر ہائی وے پر مزہ آئے گا؟ پیزا کہاں سے منگوانا ہے اور کس  فوڈ چین کی ڈیل سب سے زیادہ اچھی ہے وغیرہ وغیرہ۔

تعلیمی اداروں کا درد یہ ہے کہ ان کے پاس ہر چیز سرمائے سے شروع ہوتی ہے اور وہیں ختم ہوجاتی ہے، یہ پڑھ لے گا تو اتنے کمالے گا، یہ کورس بھی ابھی سے کروادیں چھٹیوں میں کسی کورس سے پیسے کمالیں، فلاں بچہ اتنی عمر میں اتنا کماتا ہے آپ کا بچہ بھی یہ کورس کرکے اتنا کمالے گا  بچوں کو کوئی ہنر سکھا دیں، کوئی کورس کروادیں  اور یہ سب کیوں کرنا ہے کیونکہ پیسہ کمانا ہے۔ ہمارے تعلیمی اداروں نے بچوں کو سرمایہ مرکز(Capital Centric) بنادیا ہے ۔

میں نے تو ابھی تک والدین کے منہ سے یہ نہیں سنا کہ ان چھٹیوں میں صلاح الدین یوبی کی سوانح پڑھوانا ہے بچوں کو، انھیں ٹیپو سلطان کی وصیت پڑھانی اور سمجھانی ہے، انھیں سورہ توبہ اور سورہ انفال کی تفسیر اسٹوری ٹیلنگ کے انداز میں کروانی ہے، آپ  نے ایسا کوئی سمر کیمپ کا اشتہار ابھی تک دیکھا؟ بلکہ جو بچارے  ایسا کچھ کروانا بھی چاہتے ہیں وہ بھی اس کو "شوگر کوٹٹڈ"  انداز میں پیش کرتے ہیں تاکہ والدین  attract  ہوسکیں کیونکہ والدین کی دلچسپی بھی اسی میں ہے۔

ہم نے اپنی پوری نسل کو بس یہی سمجھانے پر اپنا زور لگادیا ہے کہ اگر تمھارے پاس پیسہ نہیں ہے تو تم ایک بےکار انسان ہو جس کی کسی کے نزدیک کوئی عزت نہیں ہے ہم نے اپنی نئی نسل کو یہ نہیں سمجھایا غریب وہ ہوتا ہے جس کے پاس "وژن "نہیں ہوتا جس  کے پاس غزہ کے کٹتے پٹتے بچوں کا درد نہیں ہوتا، جس کا  دل  اپنے بےحمیت حکمرانوں کو دیکھ کر بھی نہیں کٹتا۔

اور ہم اپنی قوم کیو کیسے صلاح الدین یوبی بنائیں؟ وہ بےچارہ تو زندگی میں ایک حج تک نہیں کرسکا کیونکہ اس کو بیت المقدس فتح کرنے کی دھن میں اس کا وقت ہی کہاں تھا، ہم اپنے بچوں میں عمر بن عبدالعزیز بننے کا شوق کیسے پیدا کریں کہ انتقال کے وقت ان کے گیارہ بیٹوں کے لیے بھی ترکہ میں صرف 9 دینار باقی تھے اور ہم اپنے بچوں کو عملی طور پر سیرت  رسول ؐکا درس کیسے سکھائیں کہ رسولِ خدا کی رحلت کے وقت تو گھر میں چراغ جلانے کے لیے تیل تک موجود نہیں تھا ہاں مگراسوقت بھی 9 تلواریں میرے آقا کے حجرے میں موجود تھیں۔

محض مظاہروں اور احتجاج سے وقتی طور پر تو ہم اپنے ضمیر  کو مطمئن کرسکتے ہیں لیکن لانگ ٹرم میں ہم نے کیا کیا؟ یہ سوال بار بار خود سے پوچھتے رہنے کی ضرورت ہے کہ ہم نے اپنی نئی نسل کو کیا دیا؟ امت کا درد دیا؟ مسجدِ اقصی کی تکلیف کو محسوس کروایا یا پھر اس امت کی نشاۃ ثانیہ کا کوئی خواب بھی پیدا کرنے میں کامیاب ہوئے؟

دوسری صورت میں ہم نے دنیا کو بتادیا کہ "آؤ  چھٹی کرتے ہیں کیونکہ ہمارے پاس بم ہے" بالکل اسی طرح احتجاج، مظاہرے ، ریلیاں  کرتے رہیے یا پھر اگلے 25 سال کی پلاننگ کا ہدف رکھ کر اپنی  اگلی نسل کو بیت المقدس سے حقیقی محبت عطا کردیجئے۔ 

دل کی آزادی شہنشاہی، شِکم سامانِ موت

فیصلہ تیرا تیرے ہاتھوں میں ہے، دل یا شِکم!

🔷🔷🔷🔷🔷🔷

  • صلاح الدین ایوبی
  • فلسطین
  • غزہ
  • صہیونیزم
  • امت مسلمہ
  • تعلیم
  • نئی نسل
  • سیرت رسول
  • مسجد اقصی
  • احتجاج
  • نئی نسل اور تعلیم 
  • نشاۃ ثانیہ
  • شہنشاہی
  • شِکم
  • Saladin Ayubi
  • Palestine
  • Gaza
  • Zionism
  • Muslim Ummah
  • Education
  • Generation
  • Seerat-un-Nabi
  • Masjid Aqsa
  • Protest
  • New Generation
  • Renaissance
  • Empire
  • Stomach
  • ظلم و ستم
  • دہشت گردی
  • خاموشی
  • بائیکاٹ
  • سوشل میڈیا
  • طارق بن زیاد
  • موسی بن نصیر
  • محمد بن قاسم
  • والدین
  • اساتذہ
  • تعلیمی ادارے
  • سرمایہ کاری
  • غریبی
  • وژن
  • حج
  • عمر بن عبدالعزیز
  • سیرت رسول
  • مظاہرہ
  • ضمیر 
  • نشاۃ ثانیہ
  • شہادت
  • آزادی 
  • فلسطینیوں پر اسرائیلی ظلم و ستم
  • مسلمان حکمرانوں کی خاموشی
  • نئی نسل کی تعلیم اور تربیت میں کوتاہی
  • امت مسلمہ کی نشاۃ ثانیہ کی ضرورت
  • دل اور شِکم کے درمیان انتخاب
  • جذباتی اور پرجوش
  • تنقیدی اور اصلاحی
  • متاثر کن اور حوصلہ افزا
  • قارئین کو فلسطینیوں کی تکلیف سے آگاہ کرنا
  • مسلمان حکمرانوں پر تنقید کرنا
  • نئی نسل کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلانا
  • امت مسلمہ میں اتحاد اور یکجہتی  پیدا کرنا

⭐⭐⭐⭐⭐



Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url