Visit Our Official Web فتنہ ابن سباء اور پاکستان کے سیاست دانوں میں مشابہت Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

فتنہ ابن سباء اور پاکستان کے سیاست دانوں میں مشابہت


👈ھمارے تمام سیاستدان ( نواز شریف شہباز شریف عمران خان اور آصف علی زرداری ) حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے زمانے کے اس ابن سباء جیسے فتنے سے مشابہت رکھتے ہیں جسے حضرت علی کرم وجہہ نے 70 ساتھیوں سمیت آگ میں زنده جلایا تھا

⬅️ابن سبا ء کا فتنہ بھی یہی تھا کہ وہ جھوٹے بیانیوں سے ریاستی اداروں کو کمزور کرتا تھا اور دینی احکامات کی غلط تشریح کرکے دین میں بگاڑ پیدا کرتا تھا اور ہمارے تمام سیاستدان بھی یہی کام کر رہے ہیں 

⬅️ ابن سباء کے مریدین بھی  لاکھوں کی تعداد میں تھے جبکہ ہمارے ان فتنہ پرور سیاستدانوں کے پیروکار بھی لاکھوں میں ہیں

⬅️ ابن سباء مسلمان ہونے کے باوجود صہیونیت کے مفادات کے لیے ریاست مدینہ میں انتشار پیدا کرتا تھا ہمارے سیاستدان بھی صہیونیت، مغربی دنیا اور امریکہ کے مفادات کے لیے پاکستان میں یہی کام کرتے ہیں

⬅️ ابن سباء بھی گمراه کن عقائد پھیلا کر  یہودیوں کی خوشنودی کا طالب تھا اور ہمارے سیاستدان بھی پارلیمنٹ میں ہم جنس پرستوں کی سہولت کاری ۔اور گھریلو تشدد جیسے قوانین صہیونیوں، مغربی ممالک اور امریکہ کے مطالبے پر ان کی خوشنودی کے لیے پاس کرتے ہیں حتی کہ اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ سود کا نظام بھی جاری رکھے ہوئے ہیں جو کہ وفاقی شریعتی عدالت کے فیصلے کے خلاف ہیں اور سپریم کورٹ سے ایک سٹے لے کے اس کو جاری رکھنے پر بضد ہیں دوسرے لفظوں میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اللہ اور رسول سے جنگ کرنے پر بضد ہیں

⬅️ ابن سباء نے بھی اپنی مکاری اور چالاکی سے حضرت عثمان غنی رضی الله تعالٰی عنہ کے دربار تک رسائی حاصل کر کے ریاست اور ریاستی اداروں خلاف اپنے فتنوں کا بیج بونے کا راستہ اختیار کیا تھا ہمارے سیاستدان بھی مکاری اور عیاری سے عوام کو بے وقوف بنا کر ووٹ لے کر اسلام آباد کراچی لاہور کوئٹہ اور پشاور کے حکومتی ایوانوں پر قابض ہوتے ہیں اور پھر ان  میں بیٹھ کر ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف فتنوں کے بیج ہوتے ہیں ان فتنوں سے دونوں کا مقصد صرف صہیونیوں، مغربی دنیا اور امریکہ کی خوشنودی کا حصول ممکن بنانا ہے 

⬅️ ابن سباء نے بھی حضرت عثمان غنی رضی الله تعالیٰ کے دربار خلافت میں اعلیٰ عہدہ حاصل کرکے ریاست مدینہ کی خلافت کے مضبوط ستون حضرت عثمان غنی رضی الله تعالٰی عنہ کی قتل کی سازش کو پروان چڑھایا اسی طرح ہمارے سیاستدان بھی اسلام آباد کے حکومتی ایوانوں تک رسائی حاصل کر کے  ریاست پاکستان کے مضبوط ستون پاکستان کی مسلح افواج اور ایٹمی ہتھیاروں کو ختم کرنے کے لئے فتنوں کے بیج بوتے ہیں (واضح رہے کہ آئی ایم ایف کے جال میں پھنسانا اس سلسلے کے اقدامات میں سے ایک ہے اگر حکومتی ایوانوں تک رسائی کے بعد پاکستان کے سیاسی اور معاشی استحکام کی ضمانت کے ادارے جان بوجھ کر 90 کی دھائی میں  تباہ کر کے بند نہ کیئے جاتے تو ملک کی معیشت جنوبی ایشیا کے تمام ممالک سے مستحکم ہوتی جیسے گندم کے ذخیره  کا ادار پاسکو چاول کا ادارا رائس ایکسپورٹ کارپوریشن اور کپاس کے لئے کاٹن ایکسپورٹ کارپوریشن جیسے جان بوجھ کر امریکی نیو ورلڈ آرڈر کے ایجنڈے کے تحت بند کئے گئے تا ملک میں خوراک کا بحران پیدا کرکے سیاسی عدم استحکام اور انتشار پیدا کیا جا سکے اگر آج ملک میں پاسکو کا ادارہ موجود ہوتا تو کسانوں کی گندم مٹی میں برباد نہ ہو رہی ہوتی اور گورنمنٹ کی ذمہ داری ہوتی کہ ہر صورت میں اس کو خریدا جائے  

⬅️

 1998 کے ایٹمی دھماکوں سے قبل بھی 1997 میں مسلم لیگ ن کی حکومت میں آٹے کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا تھا اور اس میں ن لیگ کراچی کا صدر ابو بکر شیخانی ملوث تھا جس کے گروپ نے کراچی کی مارکیٹ  سے گندم کا تمام سٹاک اٹھا کر خفیہ گوداموں میں ذخیرہ کیا تھا اور دوسری طرف هندوستان ایٹمی دھماکوں کی تیاری میں مصروف عمل تھا اس آٹا بحران کا مقصد ملک کو عدم استحکام کا شکار کرکے بھارت کو یکطرفہ ایٹمی دھماکے کرنے کا موقع فراهم کرنا تھا لیکن ریاستی اداروں کی بروقت مداخلت نے اس منصوبے کو ناکام بنا دیا اس وقت بھی تمام سیاستدان ملک کو سیاسی عدم استحکام کا شکار کرنے کے بعد دیوالیہ قرار دینا چاہتے ہیں تاکہ اس وقت بھی بھارت کی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کے لیے پاکستان رکاوٹ نہ بن سکے کیوں اس سال بھارت سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کے حصول کے لیے کوشاں ہے جس کے لیے وہ برطانیہ اور یواے ای کی حمایت حاصل کر چکا ہے اس وقت تک ابن سباء کی اولادیں ہمارے سیاستدانوں کی شکل میں ملک پاکستان کو خانه جنگی میں دھکیل کر پاکستان کو بھارت سے مقابلے کے میدان سے باہر رکھنے کے لیے کوشاں ہیں عمران خان کے ساتھ ساتھ نواز شریف آصف علی زرداری سمیت تمام ملک دشمنوں کے پختہ آلہ کار عتقریب فوج اور عدلیہ مخالف مہم میں شامل ہو کر عوام کو خانہ جنگی پر اکسانے کی مکمل کوشش کریں گے )

⭕🛑 اب ججوں سے خط لکھوا کر کے فوج کی تذلیل کرکے فوج کو دباؤ میں لا کر پی آئی اے پاکستان ریلوے پاکستان پوسٹ پاکستان اسٹیل ملز اور ایٹمی پروگرام کو بھی بیچنے کی سازش شروع کی جا چکی ھے

⬅️ ان ابن سباء کے مشابہہ قننہ پروروں سے نمٹنے کے لیے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی سیاسی اور علمی بصیرت سے راہنمائی کی خاطر ریاست مدینہ میں ابن سباء کے کرادر اور انجام کا تفصیلی جائزہ لیا جائے تاکہ بہترین فیصلہ کیا جاسکے

⬅️ ابن سباء  حضرت على کرم اللہ وجہہ کے ساتھ بھی حکومت میں شامل رہا حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے پہلے اسے حکومتی اداروں سے الگ کیا پھر دارالخلافہ کوفہ منتقل کیا تو ابن سباء اپنے مریدین کے اکثریتی علاقہ مصر میں جا کر بیٹھ گیا جب 70 قریبی ساتھیوں کے ساتھ کوفہ آیا تو حضرت على رضی الله تعالٰیٰ عنہ نے گرفتار کرلیا اور ان سب کو آگ میں زنده جلایا گیا ہمارے سیاستدانوں کے لیے بھی کچھ ایسے ہی لائحہ عمل کی ضرورت ہے یہ کبھی ایسا نہیں ہو سکتا کہ فتنوں کے خالقوں کو اسلام آباد کےحکومتی ایوانوں اور پارلیمنٹ میں ہونے کی وجہ پکڑ نہ کی جائے اور ان کی شہ پر  گمراه ہوئے والے جاہل عوام کو گولیوں کا نشانہ بنایا جائے یہ خلاف اسلام اور خلاف انصاف ہے جب تک  برائی کی جڑ ختم نہ کی جائے تو وہ برائی اور شاخیں پیدا کرتی رہتی ہے 

اصل برائی کی جڑیں تو اسلام آباد کوئٹہ کراچی لاهور اور پشاور کے حکومتی ایوانوں میں موجود ہوتی ہیں اور آپ ان کی پہاڑوں اور جنگلات میں شاخوں کے کاٹنے میں اپنی توانائیاں اور جانیں ضائع کرتے رہیں

⬅️⬅️ مزید راھنمائی کے لیے شاہ جہاں دور کے آخری ایام اور اورنگ زیب عالمگیر  کی مشکل وقت میں مضبوط فیصلہ سازی بھی مدد گار ثابت ہوسکتی محب وطن فیصلہ سازوں سے اپیل ہے کہ تاریخ کے ان دونوں کرداروں کا تفصیل سے مطالعہ کریں پاکستان کو ان حالات سے نکالنے کے لیے بہترین راهنمائی مل سکتی ہے

There is love between Pakistani people and forces

☆☆☆☆☆



Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url