Visit Our Official Web رنگ بدلتا ہے آسمان کیسے ۔ فہم دین کی باتیں Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

رنگ بدلتا ہے آسمان کیسے ۔ فہم دین کی باتیں

 

رنگ بدلتا ہے آسمان کیسے

 دوسری صدی ہجری میں کثرت سے دوسری قوموں کے لوگ مسلمان ہونے لگے ۔ یہ نو مسلم اپنے ساتھ اپنے ساتھ قدیم خیالات بھی لائے تھے ۔ دوسری طرف غیر مسلم قوموں کے اہل علم افراد نے قران پر کچھ اعتراضات بھی کرنا شروع کردیے ۔ جیسے خدا کا ہاتھ ، قیامت کے دن اس کا زمین پر اترنا ، روعیت وغیرہ اور اس بنا پر اسلام میں فرقوں کی کثرت سے بہتات ہوگئی ۔ ابتدا میں مسلمان علمائ اس پر بات نہیں کرتے تھے ۔ لیکن یہ خیالات جب تیزی سے پھیلے تو نئے نت فرقے بھی وجود میں آگئے ۔ 

 ان کے خلاف مسلمانوں کا جو پہلا گروہ سامنے آیا تو وہ متعزلہ تھا ۔ جو کہ ان اعتراضات کا عقلی بنیادوں پر جواب دیتا تھا اور سب سے پہلا متعزلی ابن عطا تھا ۔ انہوں نے مذہبی اعتراضات کا جواب دینے کا علم ایجاد کیا وہ علم کلام کہلایا ۔ انہوں نے خدا صفات سے انکار کیا ۔ ان کی اکثریت فقی اعتبار سے حنفی تھی ۔ بیشتر اہل علم اس مذہب سے تعلق رکھتے تھے اور علمی دنیا میں ان کا مقام نہایت بلند ہے ۔

 متعزلیوں کے علاوہ مسلمان علمائ کی اکثریت مذہب میں عقل کے خلاف تھی اور علم کلام کو کفر سمجھتے تھے ۔ اس لیے معتزلیوں کے عقائد کے ابوالحسن اشعری جو خود بھی پہلے متعزلی تھے مذہب میں عقل کے استعمال کے خلاف صف آرائ ہوئے ۔ یہ قران کے الفاظوں کی تاویل سے انکار کرتے تھے اور قران کے ان کے ظاہری معنوں میں لیتے تھے ۔ لیکن مسلہ یہ تھا اس سے احتمال شبہ ہوتا ہے جس سے کثرت لازم آتی ہے ۔ یہی وجہ ہے اہل علم میں انہیں مقبولیت نہیں ہوئی ۔ اس لیے بشتر عوام کا تعلق اسی مذہب سے تھا ۔ ان کی اکثریت فقی اعتبار سے شافعی تھے ۔ 

 بدقسمتی سے یہ دونوں فرقے جو اسلام کے دفاع کے لیے سامنے آئے تھے اپنے خیالات میں سخت انتہا پسند واقع ہوئے تھے ۔ خاص طور پر متعزلیوں کا عقیدہ خلق قران کی وجہ سے جو کہ عیسائیوں کو حضرت عیسیٰ کے بارے میں ایک جواب دینے سے وجود میں آیا تھا ، جس کی تفصیلات کسی اور موقع پر درج کی جائے گی عوام اس کے خلاف ہوگئے تھے ۔ اس عقیدے کے خلاف آواز اٹھانے پر امام احمد بن حمبل کو کوڑے مارے گئے ۔ یہاں تک اشعریوں اور متعزلہ کے درمیان معرکوں کی نوبت جنگ و جدل تک پہنچ گئی تھی اور پوری اسلامی دنیا ایک دوسرے کے صف آرائ ہوگئی ۔ یہاں تک عباسی خلافت کے خاتمہ کے ساتھ ہی متعزلیوں کا خاتمہ ہوگیا ۔ جب کہ اشعریوں کا خاتمہ اس سے پہلے ہوچکا تھا ۔  

 عجیب بات یہ ہے متعزلیوں کے عقائد سوائے خلق قران کے آج بھی مختلف اسلامی فرقوں میں زندہ ہیں اور ان کی دلیلوں کو آج بھی مسلمان علمائ دیتے ہیں ۔ اس سے بھی زیادہ حیرت کی بات ہے کہ متعزلہ علمائ کو کچھ اہل علم کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ہے ۔ 

 ہمارے سامنے امام رازی کی مثال سامنے ہے ۔ جنہوں نے اعتزال کے امام اصفہانی کی تفسیر پر بظاہر اپنی تفسیر میں اعتراضات کیے ہیں ۔ مگر حقیقت میں طاقتور خیالات پر پھسپسے جوابات دیے ہیں ۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ امام صاحب اشعری تھی اور لوگ ان کے عقلی دلائل کو نہیں مانتے ۔ اس لیے انہوں نے بظاہر جوابات دیے مگر حقیقت میں ان کے وہی خیالات تھے جو اصفہانی کے تھے ۔ آج اصفہانی کی تفسیر نہیں ملتی مگر امام رازی کی بدولت اصفہانی کے خیالات سے ہم واقف ہیں ۔

 لیکن اس سے عجیب بات یہ ہے کہ اشعری علمائ کا درجہ عام لوگوں میں بہت بلند ہے ۔ مگر اشعریوں کی دلیلوں کو کوئی اسلامی فرقہ مانتا ہے ۔ خاص کر امام غزالی کے بعد علمائ اپنی نسبت اشعری کرنا معیوب سمجھتے تھے ۔ گو آج بھی ان کا نام احترام سے لیا جاتا ہے ۔ مگر جب ان کے جب ان عقائد کے بارے میں بات کی جائے تو وہ اس سے انکار کیا جاتا ہے کہ یہ محض بہتان ہے ۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے ۔ اس زمانے یہ علمائ اس طرح کے عقائد رکھتے تھے ۔ مثلاً امام تیمہ کے متعلق مشہور ہے کہ انہوں نے منبر کی سیڑھیوں سے اتر کر بتایا کہ خدا قیامت کے دن زمین پر اترے گا ۔ اس واقع کو ابن بطوطہ اور شبلی نے دوسرے حوالوں سے درج کیا ہے ۔ مگر دور جدید کے کچھ علمائ نے اسے بہتان کہا ہے اور اس کی مخالفت میں جو دلیلیں دی جاتی ہیں وہ رائے اور محض حسن ظن پر مبنی ہیں ، اس لیے ان کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔

  امام صاحب نے بدعتوں خرافاتوں اور تاتاریوں کے خلاف جہاد کیا وہ قابل قدر ہے ۔ مگر امام صاحب اشعری تھے اور اشعری مذہب میں عقل کا استعمال حرام اور کفر سمجھے تھے ۔ آج کسی بچے سے پوچھیں کہ خدا کہاں ہے ؟ تو وہ یہی جواب دے گا کہ ہر جگہ ہے ۔ لیکن اس زمانے میں اشعری علمائ کے نذدیک یہ عقیدہ رکھنے والا کافر تھا ۔ اگرچہ عوام میں اشعری خیالات مقبول تھے ۔ بہت سے علمائ جن میں میں امام غزالی اور امام رازی کا حوالہ دے چکا ہوں جو اشعری تھے اور امام غزالی کے بارے میں شبلی نعمانی کا کہنا ہے ، امام غزالی نے عوام سامنے جو کچھ پیش کیا وہ ان کے اصل خیالات نہیں تھے اور انہوں نے مرنے سے پہلے اپنی بہت سے تصانیف جلادی تھیں ۔ جن میں ان کے اصل خیالات تھے ۔

 

🔴🔶🔵🔶🔵🔶🔵🔶🔴

دین میں خود تفکر و تدبر کریں!

دین میں خود غور و تدبر کرنا اور خود تحقیق و تجزیہ کرنا اور دیانت داری کے ساتھ نتائج اخذ کرنا قرآنی حکم ہونے کے ساتھ ساتھ اس وجہ سے بھی لازمی ہے کہ ہم سب نے اللّٰہ کے حضور اپنے اپنے عقائد و اعمال کا حساب اپنے ذاتی علم و فہم اور عمل کی بنیاد پر فرداً فرداً خود جاکر دینا ہے۔ جن "اکابرین" کا عقیدہ و نظریہ ہم نے بغیر دلیل کے اور بغیر سوچے سمجھے اختیار کیا ہوگا وہ ہمارا مقدمہ لڑنے اور ہماری صفائی دینے کیلئے خدا کی عدالت میں ہرگز نہیں آئیں گے کیونکہ ان کو اپنی پڑی ہوگی۔

لہٰذا جب حساب سارا خود دینا ہے تو بغیر تسلی بخش دلیل کے کسی دوسرے کی ڈکٹیشن پر چلنے کا فائدہ؟؟؟

اس لئے دین کے معاملے میں فرقہ پرستوں کی کسی بلیک میلنگ میں نہ آئیں۔ بلکہ ان کی کوئی بھی بات قبول کرنے سے پہلے جی کھول کر سوال کریں اور اعتراض کریں ، وجہ اور دلیل (reason) پوچھیں۔ جب تسلی بخش جواب مل جائے تب مانیں ورنہ فرقہ پرست مفتی صاحب کو خدا حافظ کہیں!

اور ہاں۔۔۔

اگر آپ کے سوالات در سوالات کو کوئی فرقہ پرست "گستاخی" سے تعبیر کرے تو سمجھ جاؤ کہ یہ سو فیصد #رانگ_نمبر ہے!

🔶🔷🔶🔷🔶🔷🔶

  • دوسری صدی ہجری میں اسلام اور دیگر مذاہب
  • متعزلہ فرقہ
  • علم کلام
  • ابو الحسن اشعری
  • مذہب میں عقل کا استعمال
  • خلق قران
  • فقہی مذہب
  • امام احمد بن حنبل
  • امام رازی
  • امام غزالی
  • امام تیمہ
  • تاتاریوں کے خلاف جہاد
  • بدعت
  • خرافات
  • خود تفکر و تدبر
  • دین میں غور و تدبر
  • تحقیق و تجزیہ
  • قرآنی حکم
  • حساب سارا
  • فرقہ پرستی
  • بلیک میلنگ
  • اعتراض
  • دلیل (reason)
  • گستاخی
  • Islam and other religions in the 2nd century Hijri
  • Mu'tazilah sect
  • Ilm al-Kalam
  • Abu al-Hasan al-Ash'ari
  • Use of reason in religion
  • Khalq al-Quran
  • Fiqh madhhab
  • Imam Ahmad ibn Hanbal
  • Imam al-Razi
  • Imam al-Ghazali
  • Imam Taymiyyah
  • Jihad against the Tatars
  • Bid'ah
  • Khurafat
  • Self-reflection and contemplation
  • Reflection and deliberation in religion
  • Research and analysis
  • Quranic injunction
  • Accounting for one's deeds
  • Sectarianism
  • Blackmail
  • Objection
  • Reason
  • Blasphemy


⭐⭐⭐⭐⭐⭐

Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url