Visit Our Official Web عالمی بساط پر کیا چل رہا ہے؟ Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

عالمی بساط پر کیا چل رہا ہے؟


اگر ہم اس وقت عالمی سیاست پر نظر ڈالیں تو ساری دنیا میں عجیب سا حال ہے ۔

اس عالمی بساط پر دنیا دو گروہوں میں تقسیم نظر آتی ہے ۔ ایک طرف امریکہ اور اس کے حواری ہیں۔ تو دوسری طرف چین اور روس ایک بلاگ بنا رہے ہیں ۔

اور یہ سب ایک عظیم جنگ کی تیاری کے لئے ہو رہا ہے،  ساری دُنیا خاموشی سے یا اعلانیہ جنگ کی تیاری میں مصروف نظر آتی ہے ۔

اور اس جنگ کے بارے میں تینوں سامی مذاہب میں ذکر ہے، یعنی، یہودی، مسلمان اور عیسائی سب جانتے ہیں کہ ایک عالمی تباہ کن جنگ ہونی ہے اور اب اس کی تیاری کر رہے ہیں ۔

موجودہ وقت میں اگر ہم نظر دوڑائیں تو جہاں امت مسلمہ جنگوں کی تیاری کرتی نظر آتی ہے مثلاً سعودی عرب اس وقت دنیا میں ہندستان کے بعد دوسرا بڑا اسلحے کا خریدار ہے۔وہیں ایران سمیت پاکستان اور ترکی بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ہر روز نت نئے تجربات اور ایجادات کی جا رہی ہیں۔اور اسلحے کی دوڑ میں آگے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔یہ سب اسی نزدیک آتی ہوئی جنگ کی تیاریوں کا نتیجہ ہے۔

جہاں عالم کفر کی تیاری چند قدم آگے نظر آتی ہے۔وہاں امت امت مسلمہ بھی کسی کافر ملک سے کم نظر نہیں آرہے۔

امریکہ اپنے حامیوں کو مسلسل اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔اور اپنی صف والے ممالک کی مالی مدد بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔اس عالمی جنگ کی شروعات اور اختتام والے ممالک کا جائزہ لیتے ہیں۔

آغاز والے ممالک=احادیث کی روشنی میں اس جنگ کا آغاز مشرق سے ہوگا۔اور مشرق میں اس وقت ہندوستان امریکہ کا سب سے بڑا اتحادی ہے۔امریکہ پاکستان کو اپنا اتحادی کہتا تو ہے۔مگر اپنی ہر طرح کی ٹیکنالوجی ہندستان کو فراہم کر رہا ہے۔دفاعی نظام سمیت اگلے اہداف کو نشانہ بنانے کیلئے ایٹمی ہتھیاروں سمیت لڑاکا طیارے۔لڑاکا آبدوزیں اور دیگر جنگی ٹیکنالوجی دے رہا ہے۔

دوسرا مشرقی ملک=ہندستان کے مدمقابل اس وقت پاکستان ہے۔جو کہ اس غزوہِ اور عالمی جنگ سے مکمل با خبر اور اس کے مطابق اپنی تیاری کر رہا ہے۔امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے اس بات کو ہوا دینے کی کوشش کی کہ ہندستان کے ساتھ کبھی بھی جنگ نہیں ہوگی۔ان بے جا میزائلوں اور فوج کی کوئی ضرورت نہیں ایک غریب ملک اور غریب عوام اتنے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔اس لئے فوجی اخراجات کو کم کرنے کیلئے کبھی پینشن بند کرو اور کبھی تعداد کم کرنے کی باتیں ہوتی ہیں۔اور کبھی میزائلوں کو بیچ کر معیشت بہتر اور قرض اتارنے کی باتیں سننے کو ملتی ہیں۔ان سازشیوں سے جب بھی احادیث کا زکر ہوا تو انہوں نے پاکستان اور ہندوستان کے بننے کو اس

 حدیث سے تشبیہ دی۔یا 65 اور 71 کی جنگ کو اس حدیث سے تشبیہ دے کر معاملہ ختم کرنے کی بھونڈی کوشش کی گئی۔خیر پاک فوج ہمارے حکمرانوں سے زیادہ ان احادیث پر نا صرف یقین رکھتی ہے۔بلکہ اسی کے مطابق تیاری بھی کر رہی ہے۔

اس جنگ کے دوسری جگہ= فلسطین اور اسرائیل اس جنگ کے دوسرے کردار ہیں۔اس وقت 

چاہے ایٹمی طور پر ہو یا کسی بھی صورت میں۔اسرائیل اس آخری جنگ کیلئے مکمل طور پر تیار ہے۔امریکہ اس کی مکمل مالی امداد کے ساتھ ساتھ بھاری ہتھیاروں کے ذریعے مکمل تعاون کر رہا ہے۔وہاں امت مسلمہ اس وقت مشرق وسطی میں طاقت کو برابر رکھنے کیلئے ہتھیار خریدنے سمیت تیار کرتا تو نظر آتا ہے۔مگر فلسطینیوں کی مدد کرتا نظر آ رہا۔

مگر میں یہاں پر زیادہ لمبی بحث یا قصے نہیں چھیڑوں گا۔کیونکہ ہوگا وہی جو منظور خدا ہوگا۔اور جیسا اللّٰہ تعالیٰ کے حبیب خاتم النبیین صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا ہے۔

مگر وقتی طور پر عالم کفر غزوہِ ہند اور آخری عالمی جنگ جس کو (ہرمجدون یا آرمیگڈون )کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی نا صرف تیاری کر رہا ہے۔بلکہ اپنی عالمی سطح پر بساط بچھا چکا ہے۔

حدیث مبارکہ میں جس جس خطے سے(خراسان )جہادی یا اللّٰہ کے لشکر نکلنے کا زکر ہوا ہے۔اس وقت وہاں کا بغور جائزہ لیا جائے تو وہاں پر مکمل طور پر دہشتگرد تنظیموں کا کنٹرول ہے۔افغانستان کا کچھ علاقہ اور ایران کے کچھ حصے سمیت پاکستان کا بھی کچھ علاقہ اس حدیث کے زمرے میں آتا ہے۔

پاکستان کے شیروں اور عوام نے اپنا لہو دے کر اپنا علاقہ تو ان دہشتگردوں سے واگزار کروا لیا ہے۔

لیکن ایران اور افغانستان کے ان علاقوں میں اس وقت مکمل طور پر امریکی یا اسرائیل کے پیدا کردا اسلام دشمنوں خارجیوں کا نا صرف کنڑول ہے۔بلکہ وہ اسلام کے نام پر سادہ لوح عوام کو اپنے مقصد کیلئے استعمال بھی کرتے ہیں۔

ان کو بنانے کا مقصد بڑا واضح ہے۔امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ان دہشتگردوں سے اسلام کے نام پر وہ سب کروایا جس بات سے اسلام نے منع کیا ہے۔عام شہریوں کے قتلِ عام سمیت اقلیتوں کو نشانہ بنایا گیا۔فساد برپا کرنے کا ہر حربہ استعمال کیا ہے۔اسکولوں ، مسجدوں ، مندروں ،گرجا گھروں سمیت اولیاء کرام کے مزارات کو نشانہ بنایا گیا۔اور یہ سب اسلام کے نام پر اس لئے کیا گیا تا کہ جہاد پسند اور آخری جنگ کے منتظر لوگ ان علاقوں کا رخ کریں اور ان اسرائیلی اور امریکہ کے ایجنٹوں کے ساتھ مل کر اصل مقصد سے بھٹک جائیں۔

پاک فوج نے تو اس آخری جنگ(ہرمجدون   )کو سامنے رکھتے ہوئے آج سے کئی سال پہلے اس کی تیاری شروع کر دی۔اور دہشتگردی کے اس ناسور کو مکمل طور پر ختم کر دیا۔اور اپنا ہر چپہ چپہ ان دہشتگردوں سے نا صرف واہگزار کروایا بلکہ وہاں پر مکمل کنٹرول حاصل کر کے اپنی رٹ قائم کی۔مگر افغانستان اور ایران نا صرف ان دہشتگردوں کو محفوظ پناہگاہیں مہیا کر رہے ہیں۔بلکہ اگر پاکستان اس عمل پر ردعمل ظاہر کرتا ہے تو اس پر دھمکیاں بھی دیتے ہیں۔جو اس بات کو ظاہر کرتی ہیں کہ یہ دو ملک کسی صورت بھی غزوہِ ہند اور ( last warfaith the betal of the ) پر کسی صورت یقین نہیں رکھتے۔اگر رکھتے بھی ہیں تو یہ دوسری جانب کھڑے ہیں۔

اس سوچ کی ایک اکثریت اس وقت پاکستان میں بھی پائی جاتی ہے۔جو پاک فوج پر اکثر تنقید کرتی نظر آتی ہے۔کہ یہ شاہین اور غزنوی کس لئے بنائے گئے ہیں۔جب کہ ہندستان سے کبھی بھی جنگ نہیں ہونی۔

اس سوچ اور اس خطے سے تعلق رکھنے والے لوگ ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللّٰہ علیہ کو اچھی طرح جانتے ہوں گے۔

انہوں نے بھی اس حدیث کے تناظر میں جس میں آخری جنگ کا ذکر ہے کہ متعلق اپنے شعر میں کہا ہے۔

میر عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے 

میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے 

اس عالم کفر کی بساط اور چالوں کو مقابلہ کرنے کیلئے اللّٰہ تعالیٰ نے ہمیں پاک فوج کی صورت میں ایک تحفہ عطا کیا ہے۔جو اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے کے ساتھ ہر مشکل کی گھڑی میں عوام کے شانہ بشانہ کھڑی نظر آتی ہے۔

اس وقت دنیا اس جنگ (ہرمجدون) کی جانب تیزی سے بڑھ رہی ہے۔اور میرا دل یا اکثریت اب یہ کہتی نظر آ رہی ہے کہ یہ جنگ آنے والے دو یا تین سالوں تک لگ جائے گی۔اور ہم عوام کا کام اس ادارے کو مکمل سپورٹ کرنا اور خود سمیت اپنے گھر اور رشتہ داروں کو اس کے لئے تیار رہنے کی ذہن سازی کرنا ہے۔

کیونکہ ہم اس وقت عالم کفر کی سازشوں سے کم از کم تیس چالیس سال پیچھے ہیں۔اس کی وجہ ہماری افواج نہیں بلکہ ہمارے جمہورے حکمران ہیں۔جنہوں نے پندرہ سو سال پہلے کی حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی پیشگوئی اور چار سو سال پہلے کی ایران کے نعمت اللّٰہ شاہ ولی اللّٰہ  کی کی گئی پیشگوئی کو پس پشت ڈال کر صرف دنیا کے مال بنانے کو ترجیح دی۔ہماری افواج تو کل بھی دنیا کی نمبر ون تھی اور آج بھی ہے۔مگر ہمارے باقی ادارے بد سے بد تر کر دئیے گئے ہیں۔اور اب پچھلے چند سالوں سے ہماری افواج لگا تار اندرونی اور بیرونی سطح پر نشانے پہ ہے۔

اللّٰہ تعالیٰ کے حکم سے ان شاءاللہ عزوجل ان چند سالوں میں پاکستان اکانومی طور پر مکمل تیار ہو جائے گا۔اور جنگ کیلئے بھی مکمل طور پر تیار نظر آئے گا۔

عرب ممالک اس وقت مکمل طور پر اس سارے حالات سے واقف ہوتے ہوئے بھی منہ موڑے ہوئے ہیں۔جن کو جلد اس غلطی کا احساس ہو گا۔مگر تب پچھتائے کیا فائدہ جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔

اللّٰہ تعالیٰ آنے والے وقت کو ہمارے لئے اور اسلام کی سربلندی کیلئے کام کرنے والا بنا دے۔آمین

اور ہمیں ان حالات اور واقعات کیلئے مکمل طور پر تیار ہونے کی ہمت اور طاقت عطا فرمائے آمین۔

جاری پے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

🔶🔷🔶🔷🔶

  • عالمی سیاست
  • سرد جنگ
  • امریکہ اور اس کے حواری
  • چین اور روس
  • تیسری جنگ عظیم ندوستان اور پاکستان
  • فلسطین اور اسرائیل
  • غزوہ ہند
  • آخری جنگ (ہر مجدون)
  • دہشت گردی
  • پاک فوج
  • جہاد
  •  امت مسلمہ
  • عالم Walk
  • ڈاکٹر محمد اقبال
  • نعمت اللہ شاہ ولی اللہ
  • عرب ممالک
  • Global politics
  • Cold War
  • United States and its allies
  • China and Russia
  • World War III
  • India and Pakistan
  • Palestine and Israel
  • Ghazwah Hind
  • Last War (Armageddon)
  • Terrorism
  • Pakistan Army
  • Jihad
  • Ummah
  • Dar ul Kufr
  • Dr. Muhammad Iqbal
  • Ni'matullah Shah Waliullah
  • Arab countries

Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url