Visit Our Official Web پاکستان کے موجوده حالات مغل شہنشاہ شاہ جہاں کے آخری دور سے مکمل مشابہت رکھتے ہیں Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

پاکستان کے موجوده حالات مغل شہنشاہ شاہ جہاں کے آخری دور سے مکمل مشابہت رکھتے ہیں

 

 ⬅️   شاہ جہاں کے دور حکومت کے آخری سالوں میں متحده هندوستان میں بھی سیاسی عدم استحکام علاقائی بغاوتیں عروج پر تھیں اس کی بڑی وجہ صوبائی اور ریاستی حکومتوں کی باگ ڈور شرابی زانی اور ناچ گانے کے رسیا شہزادوں کے ہاتھ میں ہونا تھی ۔

👈   شاہ جہاں کے 9 بیٹے تھے جن میں دارا  سب سے بڑا تھا اور اورنگ زیب عالمگیر سب سے چھوٹا تھا . شاه جہان کے آٹھ بڑے بیٹے شراب نوشی اور ناچ گانے کے رسیا تھے جبکہ اورنگ زیب عالمگیر کا رجحان دین کی طرف تھا وہ عالم دین ھونے کے ساتھ قرآن کا خطاط بھی تھا اس کی مرتب کردہ کتاب فتاوی عالمگیری آج بھی دینی مدارس میں پڑھائی جاتی ہے اور علما کرام بھی شرعی مسائل میں اس سے راهنمائی لیتے ہیں .

👈  اورنگ زیب عالمگیر اپنے بڑے بھائیوں کی شراب نوشی اور ناچ گانے کی محفلیں منعقد کرنے کی عادتوں کو سخت ناپسند کرتے تھے جس کی وجہ سے دارا سميت تمام بڑے بھائیوں نےاسے ملاں کا لقب دے رکھا تھا  ور اسے حکومتی ایوانوں سے دور کرنے کے لیے تمام صوبائی اور ریاستی حکومتوں پر خود قابض ہو گئے اور اورنگ زیب کو اسلحہ خانہ کا نگران مقرر کردی

👈 بڑا بیٹا ھونے کے ناطے شاہ جہاں دارا کے مشوروں پر زیاده عمل کرتا تھا اور تمام حکومتی وزیر اور عہدیدار بھی اسی کے مشورے پر مقرر کرتا تھا جس کی وجہ سے دارا نے اپنے جیسے شرابی زانی اور ناچ گانے کے دلداده لوگوں کو اہم حکومتی عہدوں پر فائز کروا دیا جن کی نااہلی کی وجہ سے پورے ملک میں شورشیں اور بغاوتیں عروج پر پہنچ گئیں  تھیں 

👈  کہیں مرہٹے بغاوت پر اتر آئے تو کہیں گورکھے 

👈  کہیں جھانسی کی رانی اور کہیں رجواڑے غرض یہ کہ بنگال تامل ناڈو سمیت پشاور تک پورا ملک بدامنی اور خانہ جنگی کا شکار ہو چکا تھا ان حالات میں وہی دارا جو اورنگ زیب عالمگیر کو اسلحہ خانہ تک محدود رکھتا تھا  نے اصرار کرکے شاہ جہاں سے اورنگ زیب کو  فوج کا سپہ سالار بنا کر تمام ریاستوں میں پھیلی بغاوتوں کو کچلنے کی ذمہ داری سونپ دی 

⬅️👈 اورنگ زیب عالمگیر ہر وقت میدان جنگ میں اپنے سپاہیوں کے ساتھ رہتے تھے اور خود میدان جنگ کی حکمت عملی مرتب کرتے تھے جبکہ اس کے برعکس باقی شہزادے دوران جنگ بھی قلعوں میں بیٹھے شراب و شباب اور گانے بجانے کی محفلیں سجاتے تھے جس وجہ سے اورنگ زیب عالمگیر عوام اور افوج میں بہت مقبول ہوگئے۔

چار نااہل  شہزادے دہلی میں بیٹھے اورنگ زیب کی افواج اور عوام میں بڑھتی ہوئی مقبولیت اور محبت سے خائف ہو چکے تھے . انہوں نے مل کر محلاتی سازش کر کے نا اہل ترین دار کی ولی عہدی اور شاہ جہاں کے نائب مقرر کرنے پر شاہ جہاں کو رضامند کر لیا ۔.

👈  اورنگ زیب عالمگیر پانی پت کے میدان جنگ میں جھانسی کی رانی کی فوجوں سے برسر پیکار تھا اور دہلی میں دارا کی تاجپوشی کے جشن کی تیاریاں زور شور سے جاری تھیں۔

👈  اورنگ زیب کو جب یہ اطلاع پانی پت کے میدان جنگ میں ملی تو حد درجہ افسردہ ہوا . اس کی پریشانی کی وجہ ریاست کی عنان اقتدار نااہلوں شرابیوں زانیوں اور ناچ گانے کے رسیا لوگوں کے حوالے ھونے کی خبر تھی

اس کے پاس سوچنے کا وقت نہیں تھا اسے فوری فیصلہ کرنا تھا 

ورنہ مملکت کو بربادی سے بچانا ناممکن ہو جائے گا .

بالآخر اس نے فوری فیصلہ کیا ۔

👈  اورنگ زیب نے جھانسی کی رانی کے ساتھ عارضى جنگ بندی کرنے کے بعد ایک بڑے لشکر کے ساتھ دہلی کا رخ کیا 

جس رات اورنگ زیب کے لشکر نے دھلی کے باہر پڑاؤ کیا اس سے اگلی صبح دارا کے ولی عہد بننے کی تقریب منعقد ہونا تھی۔

👈صبح طلوع آفتاب کے بعد چند فوجیوں پر مشتمل محافظ دستے کے ساتھ اورنگ زیب عالمگیر  نے دہلی کے شاہی محل پہنچ کر اپنے باپ اور شہنشاہ وقت شاہ جہاں سے نااہل دارا کی ولی عہد تقرری روکنے کی درخواست کی جو شاہ جہاں اور دارا سمیت چاروں شہزادوں نے سختی سے رد کر دی اور اسے بھی اس شاہی حکم کی اطاعت نہ کرنے کی صورت میں عبرتناک انجام کی دھمکی دی جس کے جواب میں اورنگ زیب عالمگیر نے ان کے ساتھ اعلان جنگ کرکے اپنے لشکر سمیت دہلی پر حملہ کر دیا۔ 

 👈چند گھنٹوں کی مزاحمت کے بعد  اورنگ زیب شاہی محل پر  قابض ہو گیا اور چاروں بھائیوں کو قتل کر کے باپ شاہ جہاں کو محل میں نظر بند کر کے اپنی بادشاہت کا اعلان کر دیا

⬅️   اورنگ زیب عالمگیر کے دہلی کا تخت سنبھالنے پر باقی چاروں صوبائی گورنر شہزادوں نے گورکھوں مرہٹوں اور راجواڑوں کے ساتھ مل کر دھلی پر چڑھائی کے لئے لشکر روانہ کر دیئے یہ حالت دیکھ کر جھانسی کی رانی نے بھی جنگ بندی ختم کر کے اعلان جنگ کر دیا۔ 

👈 اورنگ زیب نے دہلی کا انتظام درست کر کے  پہلے پانی پت کے میدان میں جھانسی کی رانی کو شکست دی پھر اپنے چاروں بھائیوں مرہٹوں اور گورکھوں کو شکست دی ان جنگوں میں اورنگ زیب کے سات بھائی مارے گئے جبکہ آٹھویں نے شکست کے بعد کسی نامعلوم مقام پر گمنامی میں زندگی بسر کرنے کے بعد طبعی موت پائی۔ 

⬅️  ان سب شورشوں اور بغاوتوں کو کچلنے کے نتیجے میں پورے ہندوستان میں خوشحالی کا دور آگیا ملک میں مکمل امن کی وجہ سے ہندوستان نے خوب ترقی کی صرف ایک سال میں عام آدمی کی آمدن دوگنا ہو گئی  جبکہ سابقہ حکومتوں کے لگائے گئے نا جائز ٹیکسوں کے خاتمے کی وجہ سے اشیاء ضرورت کی قیمت آدھی ہوگئی ۔

اس کے دور حکومت میں ہندوستان کا ساری دنیا کی تجارت میں حصہ 25 فیصد ھوگیا ( جو موجوده وقت میں امریکہ کا ہے )

⬅️  اورنگ زیب تاریخ میں ہندوستان جنوبی ایشیا کے سب سے زیادہ علاقے پر مضبوط حکومت کرنے والا واحد مسلمان حکمران تھا جس کی حکومت کابل سے لے کر تامل ناڈو تک تھی اسی لیے عالمگیر کے لقب سے جانا گیا۔

👈  اورنگ زیب عالمگیر اگر میدان جنگ چھوڑ کر پایہ تخت میں موجود نااہلوں اور سازشیوں کا خاتمہ نہ کرتا  تو متحدہ ہندوستان کی مملکت نااہلوں کے ہاتھوں ٹکڑے ٹکڑے ہونے سے کبھی نہ بچ پاتی۔ 

⬅️  اورنگ زیب عالمگیر شاہ جہان کی فوج کا سپہ سالار تھا اور نااہلوں اور ملک دشمنوں کے بیچ ملاں کے نام سے مشہور تھا اور میدان جنگ میں دشمن کے مقابلے پر سینہ سپر فوجوں کی کمان کر رہا تھا جب اس نے میدان جنگ چھوڑ کر پایہ تخت کو اندرونی سازشیوں اور غداروں سے صاف کرنے کا درست اور بروقت فیصلہ کیا اور وہی درست فیصلہ اسے تاریخ ساز شخصیت بنا گیا اور اس کے ملک ہندوستان کو ایک مضبوط پر امن اور خوشحال مملکت میں تبدیل کر گیا۔

👈  آج پاکستان میں بھی نااہلوں اور ملک دشمنوں کے بیچ ملاں کے لقب سے مشہور جنرل حافظ سید عاصم منیر    کو شاہ جہاں کے آخری دور حکومت کے ایام میں اورنگ زیب والی پوزیشن حاصل ہو چکی ہے  اور  پاکستان کے موجوده حالات بھی اسی دور سے مکمل مشابہت رکھتے ہیں .اس سے پہلے کہ دشمن هم پر حملہ آور ہو وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان کے حکومتی ایوانوں اور دارالحکومت سے نااھلوں شرابیوں زانیوں غداروں اور سازشیوں کا صفایا کرنے کے لیے اورنگ زیب عالمگیر کی طرح فوری اور جراءت مندانہ فیصلے کیئے جائیں۔

👈   مان لیتے ہیں کہ آئین سپریم ہے اور آئین میں صدر  وزیراعظم اور پارلیمنٹ  سپریم ہیں اور ان کا احترام واجب ہے  لیکن  یہ سب کچھ اسی وقت تک ھے جب تک ملک باقی ہے اگر خدانخواستہ ملک ہی تباہ ہوگیا تو پھر کچھ بھی نہیں بچ سکے گا اس لیے سب کچھ بالائے طاق رکھ کر ملک بچانے کی خاطر پایہ تخت ( دارالحکومت ) کو نااہلوں سے پاک کرنے کو پہلی ترجیح بنایا جائے

👈   بادشاہی نظام حکومت میں بادشاہ وقت سپریم ہوتا ہے . اس کا ہر حکم آئین ھوتا ھے اور اس سے وفاداری ملک سے وفاداری ہوتی ہے ان سب سے بڑھ کر اورنگ زیب  دین کا عالم ہونے کے ناطے باپ کے اعلیٰ  مقام سے آگاہ تھا اس کے باوجود بھی سازشیوں کے خاتمے کے لیے باپ شاه جہاں سے بغاوت کی۔ 

👈  مانتے ہیں کہ صدر اور وزیر اعظم آئینی عہدے ہیں اور ان کا احترام واجب ہے بالکل اسی طرح اورنگ زیب کے لیے بھی بادشاہ وقت شاہ جہاں کا احترام واجب تھا اور باپ کے رشتے کی مناسبت سے تو بہت زیادہ تھا مگر دونوں احترام ایک طرف رکھ کر اسلامی مملکت کو الله تعالٰی کی امانت سمجھتے ہوئے اس کی بقا کو ہر احترام اور رشتے پر ترجیح دی۔

⬅️   آج جنرل حافظ سید عاصم منیر صاحب آپ کو قدرت نے اسی مقام پر لا کھڑا کیا ہے جہاں پر آج سے چار سو سال قبل  اورنگ زیب عالمگیر کھڑا تھا اس تاریخ کے دوراہے پر آپ کا ایک درست فیصلہ اورنگ زیب عالمگیر کے فیصلے کی طرح ملک پاکستان کی تقدیر بدل سکتا ہے اس وقت تمام حکومتی عہدوں پر قابض سباستدان بھی نااهل چور ڈاکو لٹیرے سیاسی غنڈے ملک دشمن عوام دشمن  زانی شرابی اور جواری ہیں  اگر اسی وقت مغربی استعار امریکہ برطانیہ کی سازشیں عروج پر ہیں تو شاه جہاں کے دور میں بھی برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کی سازشیں عروج پر تھیں حافظ صاحب  آگے بڑھیں فیصلہ کریں جتنا وقت گزرتا جائے گا حالات کٹھن اور فیصلہ مشکل ہوتا جائے گا۔

♥️🇵🇰پاک فوج زنده باد

💚🇵🇰پاکستان پائنده باد

🔶🔵🔷🔴🔶🔵🔷


  • 1. مغل شہنشاہ شاہ جہاں اور اورنگ زیب عالمگیر:
  •   شاہ جہاں کے دور حکومت کے آخری سالوں میں سیاسی عدم استحکام اور علاقائی بغاوتیں۔
  •    اورنگ زیب عالمگیر کی دینی رجحان اور فوجی مہارت۔
  •    اورنگ زیب عالمگیر کا تخت کے لیے جدوجہد اور کامیابی۔
  • 2. نااہل شہزادے اور ملک دشمن
  •  شاہ جہاں کے نااہل بیٹوں کی حکمرانی اور اس کے نتائج۔
  •  ملک دشمنوں کی سازشیں اور اندرونی خطرات۔
  • 3. پاکستان کے موجودہ حالات اور تاریخی موازنہ:
  •  پاکستان میں سیاسی عدم استحکام اور معاشی بدحالی۔
  •   اورنگ زیب عالمگیر کے اقدامات سے مماثلت کی تلاش۔
  • 4. جنرل عاصم منیر اور فیصلہ کن وقت:
  •  جنرل عاصم منیر کی اہم پوزیشن اور ذمہ داری۔
  •  ملک کو بچانے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کی ضرورت۔
  • 5. آئین، وفاداری اور ملک کی سالمیت
  •    آئین کی اہمیت اور اس کا احترام۔
  •  ملک کی سالمیت کو بچانے کے لیے وفاداری اور قربانی کی اہمیت۔
  • 6. مغربی استعمار اور پاکستان کی آزادی:
  •    مغربی استعمار کے خطرات اور پاکستان کی آزادی کی جدوجہد۔
  • 7. نعرے اور جذبات:
  •    پاک فوج اور پاکستان کی حمایت کے لیے نعرے۔

  • 1. Mughal Emperor Shah Jahan and Aurangzeb Alamgir
  • Political instability and regional rebellions in the later years of Shah Jahan's reign.
  • Aurangzeb Alamgir's religious inclinations and military prowess.
  •  Aurangzeb Alamgir's struggle for the throne and his success.
  • 2. Incompetent princes and enemies of the state
  •     The rule of Shah Jahan's incompetent sons and its consequences.
  •    Conspiracies of enemies of the state and internal threats.
  • 3. Current situation in Pakistan and historical comparison:
  • Political instability and economic downturn in Pakistan.
  •  Seeking parallels with Aurangzeb Alamgir's actions.
  • 4. General Asim Munir and the decisive moment:
  •  General Asim Munir's important position and responsibility.
  •  The need for decisive action to save the country.
  • 5. Constitution, loyalty, and national integrity:
  • The importance of the constitution and respecting it.
  •  The importance of loyalty and sacrifice to save national integrity.
  • 6. Western imperialism and Pakistan's independence
  •  The dangers of Western imperialism and Pakistan's struggle for independence.
  • 7. Slogans and emotions:
  •   Slogans in support of the Pakistan Army and Pakistan.
🔷🔴🔵🔶🔴🔵🔶🔷

Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url