Visit Our Official Web اربوں روپے کا کالا دھن پاکستان سے باہر منتقل ہو رہا ہے ۔ تحقیقاتی رپورٹ Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

اربوں روپے کا کالا دھن پاکستان سے باہر منتقل ہو رہا ہے ۔ تحقیقاتی رپورٹ


 ایک خبر کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے اربوں روپے کا کالا دھن دبئی منتقل کرنے والے 700 پاکستانیوں کا سراغ لگا لیا ہے، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستانیوں کی جانب سے دبئی بھجوایا جانے والا کالا دھن سوئس بینکوں میں موجود پاکستانیوں کے کالے دھن سے 10گنا زیادہ ہے اور دبئی اس وقت پاکستان سے کالا دھن بھجوانے کا سب سے بڑا ہب بنا ہوا ہے۔

بعض عوامی حلقوں کی جانب سے ایک طویل عرصے سے یہ کہا جا رہا ہے کہ ملک سے سرمایہ بہت تیزی سے بیرون ملک منتقل ہو رہا ہے اور سوئس بینکوں سمیت دیگر ممالک کے بینکوں میں پاکستانیوں کا اربوں ڈالر کالا دھن موجود ہے جسے واپس لایا جائے تو ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے اور حکومت کے پاس اتنا خطیر سرمایہ اکٹھا ہو جائے گا کہ اسے کسی غیر ملکی ادارے سے قرض لینے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہو گی مگر آج تک اس جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی اور کالا دھن مسلسل بیرون ملک منتقل ہو رہا ہے۔

اب ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے تو واضح طور پر رپورٹ دے دی ہے کہ دبئی سرمایہ بھجوانے والے پاکستانیوں کے لیے جنت بن گیا ہے۔ دیکھا جائے تو یہ پاکستان کی معیشت کے لیے ایک دھچکا ہے، امریکا اور یورپ سمیت تمام خوشحال ملک اس سرمائے کا فائدہ اٹھا رہے ہیں خاص طور پر سوئٹزر لینڈ تو دنیا بھر میں کالا دھن رکھنے والوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے۔ یہ خوشحال ممالک ترقی پذیر اور غریب ممالک کے کرپٹ افراد کی ناجائز دولت کو تحفظ فراہم کر کے ان پسماندہ ممالک کا استحصال کر رہے ہیں۔

خوشحال ممالک کے بینکوں میں جمع کھربوں ڈالر کا کالا دھن غریب اور پسماندہ ممالک کے کسی کام نہیں آ رہا، اگر یہی دولت ان ملکوں کو واپس کر دی جائے تو وہاں ترقی اور خوشحالی کا انقلاب آ سکتا ہے مگر شاید ترقی یافتہ ممالک ایسا نہیں چاہتے، زیادہ سے زیادہ سرمایہ اکٹھا کرنے کی خواہش میں ان ممالک نے ایسے ’قانونی چور راستے‘ بنا رکھے ہیں جن کے ذریعے غریب ممالک کا سرمایہ ان کے ہاں باآسانی منتقل ہوتا چلا جاتا ہے۔

پاکستان سے کالا دھن بیرون ملک منتقل ہونے کی راہ میں کوئی رکاوٹ اور چیک اینڈ بیلنس نہیں، یوں معلوم ہوتا ہے کہ ملک میں ایک جانب کالا دھن کمانے کے بھی نہایت آسان طریقے موجود ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا سرمایہ بڑی تیزی سے بیرون ملک منتقل ہو رہا ہے۔ اپنی غیر قانونی دولت کو باہر منتقل کرنے والے اتنے طاقتور ہیں کہ آج تک وہ قانون کی گرفت میں نہیں آ سکے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ طبقہ حکومت،سیاست اور انتظامی امور کے شعبوں میں حاوی ہے جس کے باعث وہ قانون کے شکنجے سے آزاد ہے۔

بااثر افراد خواہ وہ حکومت میں ہیں یا اپوزیشن میں اپنی دولت بیرون ملک منتقل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایک طویل عرصے سے پاکستان میں محب وطن حلقے یہ واویلا کررہے ہیں کہ بااثر طبقے جن میں سرکاری افسر، کاروباری حضرات اور سیاستدان شامل ہیں ، انھوں نے اپنی دولت بیرون ملک منتقل کر رکھی ہے‘ وہاں انھوں نے قیمتی جائیدادیں خرید رکھی ہیں‘ ان کے کاروبار وہیں ہیں حتیٰ کہ ان کے بچے بھی وہاں کی شہریت حاصل کر چکے ہیں لہٰذا ان کے اس ملک سے کوئی مفادات وابستہ نہیں سوائے اس کے کہ وہ یہاں صرف حکومت کرنے کے لیے رہتے ہیں۔

ملک کا موجودہ کمزور نظام انھیں لوٹ مار کرنے اور اقتدار تک پہنچنے کا ہر ممکن آسان راستہ فراہم کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ یہ نظام بدلنا نہیں چاہتے کیونکہ ان کی بقا ہی اس کرپٹ اور دیمک زدہ نظام میں ہے، اگر یہ نظام بدل گیا تو حکمران طبقوں کی لوٹ مار کی تمام راستے بھی بند ہو جائیں گے اور وہ ایسا ہونے نہیں دینا چاہتے۔ حیرت ہے کہ ملکی ترقی اور عوامی خوشحالی کا نعرہ لگانے والے بعض سیاستدانوں کے پاس بڑی بڑی جاگیریں ہیں جہاں رہنے والے شہریوں کو بنیادی سہولیات تک میسر نہیں۔ عوامی حلقوں میں یہ بات عام ہے کہ متعدد سرکاری افسران کے بیرون ملک اربوں روپے کے اثاثے ہیں اور ان کی سالانہ آمدن کروڑوں میں ہے۔

انھوں نے اپنی کرپشن چھپانے کے لیے سیاستدانوں کو خواہ مخواہ بدنام کر رکھا ہے جب کہ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ بیوروکریسی اور سیاستدانوں نے گٹھ جوڑ کر رکھا ہے‘ آج ملک میں جو زبوں حالی نظر آتی ہے اس کی بنیادی وجہ اعلیٰ سطح پر کرپشن ہے۔ ملک میں ہر سال لاکھوں افراد غربت کی لکیر کے نیچے جا رہے ہیں اور غریب کے لیے دو وقت کی روٹی کمانا بھی مشکل ہو گیا ہے جب کہ دوسری جانب سیاستدانوں اور بیوروکریسی کا رہن سہن کسی شاہانہ انداز سے کم نہیں، بلکہ اب تو بعض علماء کرام اور گدی نشین حضرات بھی اس صف میں شامل ہوگئے ہیں۔

وہ ٹیکس بھی نہیں دیتے لیکن تمام ملکی مراعات اور پروٹوکول سے استفادہ بھی کرتے ہیں۔ ایک بار جو انتخابات میں کامیاب ہو جاتا ہے وہ چند ہی سال میں دولت مندوں کی فہرست میں شامل ہوجاتا ہے، آخر یہ سب دولت کہاں سے آتی ہے۔ آج تک کبھی کسی طاقتور کا حقیقی معنوں میں احتساب نہیں ہوا۔ جب تک موجودہ نظام کو بدلا نہیں جائے گا ، پاکستان کی دولت یونہی بیرون ملک منتقل ہوتی رہے گی اور عوام اپنے مسائل کے حل کے لیے خوار ہوتے رہیں گے۔

🔷🔵🔶🔴🔷🔵🔶🔴

Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url