Visit Our Official Web باتوں سے خوشبو آئے Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

باتوں سے خوشبو آئے


‏محبتیں خیرات یا احسان نہیں ہوتیں یہ تو اعزاز ہوتی ہیں۔ آپ محبت کرنے والے کا ایک قیمتی لمحہ بھی ادا نہیں کر سکتے جو اس نے پورے خلوص سے آپ پر وارا تھا۔🥀

★★★★★

ڈگریاں تو تعلیم کے اخراجات کی رسیدیں ہیں،  علم وہی ہے جو کردار سے جھلکتا ہے، اور علم ڈگریوں کا محتاج نہیں ہے۔

★★★★★

علم کا دروازہ مولا علی کرم اللہ وجہ ہیں۔۔۔ آپ کی شان کیا ہے۔۔۔اس کا اندزاہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ جناب علی کرم اللہ وجہ کی محبت ہی دل میں کئی اسرار کھول دیتی ہے۔۔۔ جبکہ جسے اللہ نے جناب علی کرم اللہ وجہ کا عشق عطا فرمایا ۔۔۔اُس کی کیا پرواز ہو گی۔۔۔ اللہ اور اُس کا رسول ﷺ ہی جانتے ہیں۔۔ کبھی , ابن عربی ۔ جامی ،حضرت خواجہ معین الدین ،بابا فرید، مجدد الف ثانی واصف، اشفاق احمد اور دنیا بھر میں موجود علی کرم اللہ وجہ کے عاشقون کی تحریرین پڑھو ایک چیز ضرور نظر آئے گی کے جو علی کرم اللہ وجہ کے عاشق ہیں وہ اپنی تحریروں میں دھراتے اقوال علی ہیں اور دنیا میں امر ہو جاتے ہیں۔۔۔عشق ، عقل اور علم عرفان سب کے سب عطائین ہیں در علی کرم اللہ وجہ کی

★★★★★


انسان کی گہرائی اور بڑائی اُس کے خیال کی پرواز اور الفاظ کے چنائو سے ظاہر ہوتی ہے۔۔۔ اور اگر عمل خیال اور الفاظ میں وحدت ہو تو سمجھ لو کہ تم حقیقی وارث آدم کے روبرو ہو جسے اللہ نے خلافت ارضی عطا فرمائی

★★★★★


اگر کوئی تم سے بھلائی کی امید رکھے تو اسے مایوس مت کرو کیونکہ لوگون کی ضرورتوں کا تم سے وابسطہ ہوتا اس بات کی دلیل ہے کہ تم پر اللہ کا خاص کرم ہے۔۔۔جناب علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہ

★★★★★

قرآن ایک ایسی کتاب ہے جسے  اللہ نے ہم پر اس لیے نہیں اتارا کہ ہم اسے چوم چوم کو الماری کے سب سے اوپر والے خانے میں رکھ دیں اور جب کبھی سالوں بعد کھولیں تو اس پر گرد کی تہہ جمی ہوئی ہو نہیں بلکہ قرآن تو اس لیے اتارا گیا ہے کہ اسے سمجھو اس میں موجود واقعات پر غوروفکر کرو اس سے اپنی پریشانیوں کا حل نکالو 

احترام اپنی جگہ ہے لیکن یہ کتاب ایک سمندر ہے اور ہمیں اسکی گہرائی میں اترنے کا حکم ملا ہے.✨♥️

★★★★★

ایک قدیم  عالم دین نے اپنے طلباء کو پڑھاتے ہوئے کہا:
"میں نے درخت سے شفقت سیکھی،
 میں نے اسے پتھر مارا، اس نے مجھ پہ پھول برسائے 
 وہ شرمندگی میرے لئے سبق بن گیا
🍂✨🦋

★★★★★

‏یہ قوم عاد کی ایک سیڑھی کی تصویر ہے.

جو عمان کے مشہور صحراء الربع الخالي میں موجود ہے.

آپ اُس دور اور اِس دور کے انسانی قد و قامت کا اندازہ لگائیے.

جہاں کهڑے لوگوں کے سر سے بهی اوپر سیڑھی کا سٹیپ ہے۔۔

قوم عاد حضرت ہود علیہ السلام کی قوم کو کہتے ہیں، جن کی طاقت اور قد و قامت کا تذکرہ قرآن مجید میں بهی موجود ہے.

{ فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ۖ أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ } (حم سجدہ، 15)

ترجمہ‏: "جو عاد تهے وہ ناحق ملک میں غرور کرنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم سے بڑھ کر قوت میں کون ہے؟ کیا انہوں نے نہیں دیکها کہ خدا جس نے ان کو پیدا کیا وہ ان سے قوت میں بہت بڑھ کر ہے۔ اور وہ ہماری آیتوں سے انکار کرتے رہے۔"

کیا انسان اور کیا اس کا غرور۔۔؟‏

اللہ تعالی ہم کو تکبر سے بچاۓ 

۔  ‎اللہ ہر چیز پر قادر ہے

★★★★★

سکون ذہنی کیفیت کا نام ہے۔۔ جو ذہنی انتشار سے آزادی کے بعد حاصل ہوتی ہے۔۔ ذہنی انتشار سے آزادی یقین اور بھروسے(ایمان) سے حاصل ہوتی ہے۔۔۔ ایمان،یقین اور بھروسہ مقصد سے وابستگی اور ہر پل ہوشیار رہنے کا ثمر ہے۔۔۔ مقصد منزل پر ہر دم توجہ رکھنے اور اس کی جستجو کا نام ہے ۔۔۔ اب ذرا غور کرین اس آیت کریمہ پر کہ ۔۔۔ بے شک دلون کا سکون اللہ کے ذکر میں ہے۔۔۔

★★★★★

جب معاشرہ مردہ ہو جائے تو حلال کی حرمت دلوں میں ختم ہو جاتی ہے۔۔۔ اور اس کی جگہ حرام لے لیتا ہے۔۔۔ پھر حرام کے طریقے پسندیدہ اور حرام جانوروں کی جے جے کار ہو تی ہے جو اپنی حرام کی عیاشیون کے لئے حلال جانوروں کی بے دریغ قربانیان دیتے ہیں۔۔۔

حلال جانورون کو محبت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، تاریف کی جاتی ہے۔۔۔ مگر سخت وقت میں ان کو ہی زبح کیا جاتا ہے کیونکہ یہ حرام جانور جانتے ہیں کہ جائز قربانی ان ہی حلال جانورون کی ہے کیونکہ یہ معصوم اور خیر والے ہیں دوسری بات حرام جانور تو ہوتا ہی پلیت ،غلیظ اور خون خوار ہے سو ایسی قربانی کا کیا فائیدہ جس سے نقصان کا اندیشہ ہو۔۔۔۔ شر شر کی قدر کرتا ہے جب کے خیر کو اجنبی سمجھ کر اس کو ڈسکرج کیا جاتا ہے۔۔۔

ایسے نظام میں حرام میں برکت جبکہ حلال کو بے وقوف سمجھا جاتا ہے۔

شاید سرمایہ دارانہ نظام بھی مردہ نظام ہے جس میں اصل اہمیت انسان کی نہیں بلکہ سرمائے کی ہے اسی لئے یہ دلون کو مردہ کر دیتا ہے۔۔۔ اسی لئے اس نظام میں حرام پسندیدہ اور حلال قربانی کے لئے پسندیدہ ترین ہے

★★★★★


..ناشکری ایک ایسا مرض ہے جو قریب کی نظر کو کمزور کردیتی ہے پھر اپنی ذات کے ارد گرد موجود ہزارہا قیمتی نعمتیں نظر نہیں آتیں فقط دور سے دوسروں کو میسر نعمتیں ہی دکھائی دیتی ہیں.🥀

★★★★★

جب معاشرہ مردہ ہو جائے تو حلال کی حرمت دلوں میں ختم ہو جاتی ہے۔۔۔ اور اس کی جگہ حرام لے لیتا ہے۔۔۔ پھر حرام کے طریقے پسندیدہ اور حرام جانوروں کی جے جے کار ہو تی ہے جو اپنی حرام کی عیاشیوں کے لئے حلال جانوروں کی بے دریغ قربانیاں دیتے ہیں۔۔۔

حلال جانورون کو محبت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، تعریف کی جاتی ہے۔۔۔ مگر سخت وقت میں ان کو ہی ذبح کیا جاتا ہے کیونکہ یہ حرام جانور جانتے ہیں کہ جائز قربانی ان ہی حلال جانوروں کی ہے کیونکہ یہ معصوم اور خیر والے ہیں دوسری بات حرام جانور تو ہوتا ہی پلیت ،غلیظ اور خون خوار ہے سو ایسی قربانی کا کیا فائدہ جس سے نقصان کا اندیشہ ہو۔۔۔۔ شر شر کی قدر کرتا ہے جب کے خیر کو اجنبی سمجھ کر اس کو بے توقیر کیا جاتا ہے۔۔۔

ایسے نظام میں حرام کو برکت جبکہ حلال کو بے وقوف سمجھا جاتا ہے۔

شاید سرمایہ دارانہ نظام بھی مردہ نظام ہے جس میں اصل اہمیت انسان کی نہیں بلکہ سرمائے کی ہے اسی لئے یہ دلون کو مردہ کر دیتا ہے۔۔۔ اسی لئے اس نظام میں حرام پسندیدہ اور حلال قربانی کے لئے پسندیدہ ترین ہے

★★★★★

Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url