Visit Our Official Web 9 مئی2023 واقعہ ایک گھناؤنی امریکی سازش. پاکستان میں لیبیا طرز کے ڈرامے کامنصوبہ تھا Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

9 مئی2023 واقعہ ایک گھناؤنی امریکی سازش. پاکستان میں لیبیا طرز کے ڈرامے کامنصوبہ تھا

 
 

جس میں پی ڈی ایم حکومت میں شامل جماعتیں اور پی ٹی آئی سمیت سب سیاستدان شامل تھے

 اس سازش کا نشانہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار تھے .

تفصیل جاننے سے قبل چند سوال

پاکستان کے سیاسی اور حکومتی امور میں اگر کوئی مداخلت کبھی ہوئی بھی ہے تو آرمی کی قیادت نے کی ہے سب جانتے ہیں کہ ائر فورس اور نیوی نے کبھی دخل نہیں دیا پھر بھی 9 مئی کو سب سے زیادہ چڑھائی ائیر فورس کے میانوالی اور سرگودها کے  بیس پر ہی کیوں کی گئی ؟

سرگودها اور میانوالی میں آرمی کی چھاؤنیاں بھی ہیں مگر اس طرف ایک شخص بھی نہیں گیا بلکہ وہاں پر موجود ایئر فورس کے بیس ہی کیوں نشانہ بنائے گئے ؟

پاکستان کے تمام بڑے شہروں کراچی لاہور پشاور راولپنڈی شور کوٹ کوئٹہ سمیت کئی ائر بیس ہیں مگر نشانہ صرف سرگودها اور میانوالی کے بیسوں کو ہی کیوں بنایا گیا ؟

جب 9 مئی کو عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو پاکستان کے تمام شہروں کی سڑکوں پر موجود پولیس کے ناکوں سمیت کہیں بھی پولیس نظر کیوں نہیں آئی ؟ کیونکہ یہ سب کچھ امریکی منصوبے کے مطابق پاکستان کے اندرونی غدار سیاست دانوں کی طرف سے کیا گیا

ان سوالوں کے جوابات سے پہلے پس منظر پر ایک نظر ڈالتے ہیں2021 میں مبینہ طور پر عمران خان پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں پر امریکی حکومت کے ایما پر آئی ایم ایف کی شرائط  پر سودے بازی کی کوشش میں تھا (جس کا اعتراف عمران خان حکومت ختم ہونے کے بعد خود ایک جلسے میں تقریر کے دوران کرچکا ہے کہ آئی ایم ایف اور امریکہ نے 80 ارب ڈالر کے عوض ایٹمی ہتھیاروں سے دستبردار ہونے کی آفر کی تھی ) جس وجہ سے جنرل باجوہ نے عمران خان کی درپردہ حمایت ترک کی اور پی ڈی ایم والے عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کروانے  میں کامیاب ہوئے  لیکن عدم اعتماد پیش کرنے سے قبل شہباز شریف اور آصف زرداری نے مبینہ طور پر امریکہ کو یقین دھانی کروا رکھی تھی کہ ہماری حکومت آنے پر ایسے حالات پیدا کر دیئے جائیں گے کہ پاک فوج بھی ایٹمی ہتھیاروں پر امریکی شرائط قبول کرنے پر مجبور ہو جائے گی اور شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم حکومت نے ایسا ہی کیا عمران خان کی حکومت ختم ہونے کے وقت پاکستان  کے زرمبادلہ کے ذخائر جو 20 ارب ڈالر سے زیادہ تھے صرف چند مہینوں میں ایک ارب ڈالر تک پہنچ گئے اور جان بوجھ کر آئی ایم ایف سے معاہدہ نہیں کیا گیاِ اور مبینہ طور پر فوجی قیادت کے سامنے آئی ایم ایف کا پاکستان کےایٹمی پروگرام کو امریکی نگرانی میں دینے کا مطالبہ رکھا گیا جو جنرل باجوہ نے مسترد کر دیا تو آئی ایم ایف معاہدے کے معاملے کو نئے آرمی چیف کی تقرری تک ملتوی کر دیا گیا .

ادھر امریکی کی طرف سے شہباز شریف حکومت کے ذریعے پاک فوج کی قیادت سے ایٹمی ہتھیاروں کو امریکی نگرانی میں دینے کا مطالبہ کیا جارہا تھا تو دوسری طرف عمران خان کو پاک فوج کے خلاف بیان بازی کرنے کے ٹاسک پر لگا دیا گیا تاکہ پاک فوج کے خلاف عوامی نفرت پیدا کرکے پاک فوج کو دباؤ میں لا کر اپنے مطالبات منوائے جاسکیں . 

جنرل سید عاصم منیر کے آرمی چیف بننے کے بعد آئی ایم ایف کے دو مطالبوں کی بازگشت میڈیا پر گردش کرنے لگی ایک پاک فوج کی تعداد میں ایک لاکھ کمی اور دوسرا ایٹمی ہتھیاروں کو امریکی نگرانی میں دینا

ان دونوں مطالبوں کو ماننے سے جنرل سید عاصم منیر نے بھی انکار کیا لیکن شہباز شریف حکومت یہ مطالبہ بار بار دھراتی رہی اور دوسری طرف عمران خان نے زمان پارک کے باہر عوامی ہجوم اکٹھا کر کے اپنی تقاریر میں پاک فوج کے خلاف نفرت انگیز مہم شروع کر رکھی تھی 

 اسی اثناء میں امریکہ کے سینٹروں نے بھی امریکی سینٹ میں پاکستان کی سیاسی اور معاشی صورت حال کو بنیاد بنا کر امریکی سینٹ میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو غير محفوظ قرار دے کر بین الاقوامی نگرانی کے نام پر امریکی نگرانی میں دینے کا مطالبہ کرنا شروع کر دیا تھا 

بالآخر پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کی محافظ پاک فوج کی جانب سے مبینہ طور پر  جنرل ساحر شمشاد مرزا کے ذریعے مارچ کے وسط میں شہباز شریف سے ملاقات میں سخت اور دوٹوک پیغام دے کر ایسے مطالبات کو مسترد کر دیا گیا اور شہباز حکومت کو ایسے آئی ایم ایف کے مطالبے  کا اعلان کرنے کا کہا گیا تاکہ امریکی ملٹری قیادت کو بھی پاکستان ملٹری کی طرف سے واضح پیغام دیا جا سکے  

اس کے اگلے دن اسحاق ڈار نے سینٹ میں اپنے بیان میں آئی ایم ایف کے مطالبے کا ذکر کیا اور کہا کہ ہم ایٹمی میزائیلوں کی رینج کم نہیں کریں گے .

اس کے اگلے دن آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر نے ایسے مطالبے سے انکار کردیا اور اس کے ایک دن بعد میڈیا پر امریکی ملٹری چيف نے امریکی سینٹ میں یہ بیان دیا کہ پاکستان کی سیاسی اور معاشی صورت حال خراب ہونے کے باوجود پاکستان کے ایٹمی هتهيار بالکل محفوظ ہیں .

امریکی جنرل نے یہ بیان مبینہ طور پر پاکستان کی ملٹری قیادت کے مطالبے پر مجبوراً دے تو دیا مگر اس کے بعد امریکی حکومت نے دونلڈ بلوم کو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو پاکستان کے سیاستدانوں کے ذریعے غیر محفوظ اور متنازع بنانے کا ٹاسک سونپا اور ڈونلڈ بلوم تیونس شام مصر اور عراق سميت کئی ممالک میں خانہ جنگیاں برپا کرنے کا کامیاب تحربہ رکھتا ہے  

پھر ڈونلڈ بلوم کی پی ڈی ایم کی قیادت شہباز شریف آصف علی زرداری اور پی ٹی آئی کے فواد چوہدری سمیت کئی راہنماؤں سے خفیہ ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہو گیا جو  9 مئی تک زوروں پر تھا اسی دوران امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی فواد چوہدری سے کم از کم تین خفیہ ملاقاتوں کی خبر میڈیا کی زینت بھی بنی مبینہ طور پر ڈونلڈ بلوم کے منصوبے کے مطابق ہی عمران خان کو رینجرز کی مدد سے گرفتار کروایا گیا جبکہ یہ گرفتاری پولیس بھی کر سکتی تھی تاکہ عوامی ردعمل فوج کے خلاف جانے کا جواز بنایا جاسکے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ملک کے جاہل عوام رینجرز کو بھی فوج کے ماتحت  اداره سمجھتے ہیں جبکہ اس کے بر عکس  پاک فوج وزارت دفاع کے ماتحت وفاقی ادارہ ہے اور رینجرز صوبائی حکومت  کے ماتحت اداره ہے اور رینجرز کی تعیناتی اور کاروائی کا فیصلہ صوبائی حکومتوں کی طرف سے کیا جاتا ہے

مبینہ امریکی منصوبے کے تحت عمران خان کو پر تشدد مظاہروں کے ساتھ ساتھ خصوصی طور پر سرگودها اور میانوالی بیس پر کھڑے  جنگی ہوائی جہازوں کو نشانہ بنانے کا ٹاسک سونپا گیا تھا  جبکہ فوجی قیادت پر دباؤ کے علامتی اظہار کے لیے کور کمانڈر لاہور اور جی ایچ کیو کو نشانہ بنایا گیا . عمران خان کی گرفتاری کے بعد مراد سعید سميت پی ٹی آئی کے کئی راهنماؤں کے آڈیو پیغام سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے تھے جن میں واضح پیغام دیا گیا تھا کہ جو جو مقام پہلے سے کارکنوں کو بتائے گئے ہیں ان پر چڑھائی کی جائے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایک منصوبے کے تحت تمام اہداف پہلے سے طے شدہ تھے اسے عوامی ردعمل نہیں کہا جاسکتا یہ باقاعده مرتب شده تخریب کاری کا منصوبہ تھا اور مبینہ طور پر امریکی سفیر کی طرف سے پی ٹی آئی قیادت کو یہ بھی یقین دھانی کرائی جاچکی تھی کہ پولیس عوام کو کسی بھی مقررہ ہدف پر پہنچنے سے نہیں روکے گی اور یہ ٹاسک پی ڈی ایم حکومت کو  دیا گیا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد حکومت  نے پاکستان میں کسی بھی جگہ پر عوام کے احتجاج کی آڑ میں پر تشدد مظاہروں جلاؤ گھیراؤ اور تخریب کاری کو روکنے کے لیے پولیس اور رینجرز کو تعینات نہیں کرنا ہے تاکہ فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو

پی ڈی ایم حکومت کو اس ٹاسک میں دھرا فائدہ نظر آیا ایک تو عمران خان کو فوج سے ٹکرا کر پی ٹی آئی کا خاتمہ اور دوسرا اپنے آقاؤں  اور مجازی خدا امریکہ کی خوشنودی لہذا اس نے اس امریکی گھناؤنے منصوبے پر بخوبی عمل کیا اور 9 مئی کو تمام شہروں کے بازاروں سے پولیس کو ایسے غائب کیا جیسے گدھے کے سر سے سینگ

لاهور لبرٹی چوک سے کور کمانڈر ھاؤس تک سات پولیس کے ناکے ہیں مگر عینی شاہدین کے مطابق 9 مئی کو ان ناکوں پر بھی پولیس موجود نہیں تھی

راولپنڈی میں جس وقت پی ٹی آئی کے دهشت گرد جی ایچ کیو کی طرف بڑھ رہے تھے وہاں پر موجود عينى شاہدین کے مطابق تمام سول حکومت کی عمارتوں کی حفاظت کے لیےتو پولیس کھڑی نظر آئی مگر جی ایچ کیو کے راستے میں یا باہر پولیس کا ایک ملازم بھی نظر نہیں آیا اسی طرح سرگودھا اور میانوالی سمیت کسی بھی جگہ پولیس نے مظاہرین کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی  ۔ 

اس سب کے باوجود بھی پی ٹی آئی کی مقبولیت کے گڑھ کڑوڑوں کی آبادی والے دو بڑے شہروں میں واقع لاهور  کور کمانڈر ھاوس اور جی ایچ کیو راولپنڈی پر اتنے بڑے جم غفیر نے چڑھائی نہیں کی جتنے لوگوں نے میانوالی اور سرگودها جیسے چھوٹے شہروں میں ائر فورس بیسیوں پر چڑھائی کی جبکہ وہاں پر موجود آرمی کی چھاونیوں کی طرف ایک شخص بھی نہیں گیا 

اس کی وجہ یہ ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی ہتھیاروں کے مراکز اور تنصیبات کا ہر سال تبادلہ کیا جاتا ہے تاکہ ممکنہ ایٹمی تصادم کے خطرہ کو کم کیا جا سکے اور یہ سلسلہ 1998 میں ایٹمی دھماکوں کے بعد سے جاری ہے . ان ایٹمی ہتھیاروں کے مراکز میں ائیرفورس کے صرف جو  سرگودها اور میانوالی بیس شامل ہیں مبینہ امریکی منصوبے کے تحت پی ڈی ایم کی سہولت کاری کے ذریعے  پی ٹی آئی کے تخریب کاروں نے ان ائیر بیسوں میں داخل ہو کر وہاں پر موجود جنگی جہاز ہوائی جہازوں کو نشانہ بنا کر توڑ پھوڑ کرنا يا اگ لگانا تھا تاکہ اس کے بعد امریکہ میں کو یہ جواز فراہم کیا جاسکے کہ اگر ان ایئر بیس پر ہوائی جہاز محفوظ نہیں ہیں تو پھر وہاں پر پاکستان کے ایٹمی ہتھیار بھی محفوظ نہیں ہیں جو فوج اپنے جہازوں کی حفاظت نہیں کر سکتی وہ ایٹمی ہتھیاروں کی حفاظت بھی نہیں کر سکتی لہذا پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کو بین الاقوامی نگرانی کے نام پر امریکی نگرانی میں دیا جائے اور اس کو اقوام متحدہ سے منظور کروانے کے بعد پاکستان کو طرح طرح کی پابندیوں کے ذریعے ایٹمی ہتھیاروں سے دستبردار کروانے کا راسته ہموار کرنا تھا

پاک فوج نے اس گھناؤنے امریکی اور ملک دشمن پاکستانی سیاستدانوں کے منصوبے کو بہترین حکمت عملی کے ذریعے ناکام بنا کر ایک دفعہ پھر اسلام اور پاکستان دشمنوں کے دانت کھٹے کر دیئے  اور امریکی سازش کی سہولت کار پی ڈی ایم حکومت کے ذریعے ہی ایسے قوانین بنائے گئے  جن کا فی الوقت عمران خان نشانہ نظر آتا ہے لیکن آھستہ آھستہ ان کا نشانہ وہ تمام ملک دشمن سیاستدان بنیں گے جن کا کوئی بھی ظاہری یا در پرده کردار اس سازش میں تھا تاکہ پھر کوئی بھی اندرونی غدار سیاسی لیڈر کا روپ دھار کر ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں دوباره کوئی سازش رچانے کا نہ سوچے

کیا دنیا کی ایٹمی طاقتوں کے مد مقابل کھڑی اور ایٹمی ہتھیار رکھنے والے انڈیا جیسے گھٹیا دشمن کے مقابل کھڑی پاک فوج کو ایٹمی ہتھیاروں سے محروم کرنے کی سازش رچانا ملک دشمنی اور غداری نہیں ہے ؟

ان تمام پس پردہ حقائق جاننے کے بعد بھی پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے ملک دشمن سیاست دانوں کو جو کوئی بھی ملک پاکستان کا لیڈر مانتا ہے اسے اپنی عقل پر ماتم کرنا چاہئیے

 محب وطن پاکستانیوں اب تو ہوش کے ناخن لے لو  ان عوام دشمن اور ملک دشمن سیاستدانوں کی شخصیت پرستی چھوڑ کر حقیقت پسند بن جاؤ ورنہ اگر ابوجہل کی طرح ان جموروں کے شخصی مٹی کے بتوں کی پوجا نہ چھوڑی تو پھر انجام کار مودی جیسے هندو بنئیے کی غلامی سب کا مقدر بن جائے گی اور یہ غلامی کتنی مشکل ہے اس کا انڈیا میں بسنے والے مسلمانوں کی حالت زار دیکھ کر سمجھ جائیں

 پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہوں اور پاک فوج کا ہر محاذ پر ساتھ دیں پاک فوج نے آج تک دشمنوں کی سازشوں کے مقابلے میں کبھی قوم کو مایوس نہیں کیا اور نہ آئندہ کرے گی 

ملک دشمنوں غداروں اور سازشی  سیاستدانوں کی پہچان کریں

 تحقيق و تحریر !!!:- حسین

نوٹ ::-- اس کے بعد میانوالی ایئر بیس کو دھشت گردوں کے ذریعے بھی نشانہ بنایا گیا تھا مقصد وہی تھا جو 9 مئی کو ادھورا رہ گیا تھا

★★★★★

Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url