Visit Our Official Web تراشے ( اُردو ادب سے منتخب مختصر تحریریں ) Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

تراشے ( اُردو ادب سے منتخب مختصر تحریریں )


 شیطان کیا چاہتا ہے 

شیطان تمھیں ناکام دیکھنا چاہتا ہے۔۔۔دین میں بھی اور دنیا میں بھی اسی لئے وہ تم میں تفرقہ ڈالتا ہے۔۔ ریا کے بعد تفرقہ تمھاری دین و دنیا کی تباہی کا سب سے بڑا سبب بنتا ہے۔۔اور ہان تم اس وقت تک ایک نہیں ہو سکتے اور کامیاب نہیں ہو سکتے جب تک تم اپنی آنکھون سے فرقہ واریت کی عینک نہیں اتار دیتے۔۔۔اللہ کے بندو کیا تم لمہے بھر کے لئے بھی ایسا نہیں کر سکتے کے قرآن و حدیث کی نظر سے اسلام کو اور زندگی کے مقصد کو سمجھو ۔۔۔۔ نیتون پر فیصلہ دینے کا نہ تمھیں حق ہے نہ مجھے۔۔۔ کسی بھی منزل پر پہنچنے کے مختلف رستے ہو سکتے ہیں۔۔۔جب منزل اللہ اور اس کی رضا ہو تو فرقہ واریت کی کوئی کنجائیش نہیں رہتی۔۔۔خالق سے محبت ٕ مخلوق کی خدمت سے ظاہر ہوتی ہے۔۔۔ عاشق ہر اس چیز یا شخص سے محبت کرتا ہے جس کی نسبت محبوب سے ہو

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

نیت کا عمل

  ایک شخص نے دیا روشن کیا تاکہ خلقت کے لئے راستہ روشن ہو اور ایک نے دیا جلایا تاکہ خلقت اسے پہچانے۔۔۔ ایک نے فنا میں بقا کا راستہ پا لیا جبکہ دوسرا بقا کی تلاش میں اپنا طواف کرتا رہ گیا۔۔ 

قبول ہو جانا، مشہور ہو جانے سے کروڑ درجے بہتر ہے۔
نمی دانم کہ آخر چوں دمِ دیدار می رقصم
مگر نازم بایں ذوقے کہ پیشِِ یار می رقصم

🌟⭐⭐⭐⭐⭐

عدل

عدل قائم رکھنا دنیا کا سب سے مشکل کام ہے ، خیالات میں ، رشتوں میں ، معاشرت میں اور احساسات میں جو عدل قائم رکھتے ہیں وہ بے شک اللہ کے نیک  بندے ہیں وہی حقیقتاً عظمت آدم کے مظہر ہیں۔
مجھ جیسون کا پیمانہ عدل خواہشات نفس اور احساسات نفس کے مطابق بدلتا رہتا ہے  اور یہی چیز انہیں معرفتِ حق سے دور رکھتی ہے ۔ خواہشات نفس چونکہ خود کے عمل کو خوبصورت پیش کرتی ہیں اس لیئے یہ احساس نہیں ہوتا کہ کب انسان عدل سے  ظالمین کی صف میں آکھڑا ہوتا ہے۔
شاید عدل کی راہ پر آنے کے لئے اپنی ذات کے کنواں سے نکلنا ضروری ہے کیونکہ جب تک " اپنی ہی بُکل میں چوڑ ہو گا" تو عدل کیا خاک ہو سکتے گا

⭐⭐⭐⭐⭐

کلام شاعر 

بے قرار ہوں اور قرار آتا نہیں
بے قرار ہوں اور قرار آتا نہیں
غم کے عفریت سے فرار آتا نہیں
تاریک شب میں ظلمت دل کے پردے 
ہجر کی تاریکیون میں غم گسار آتا نہیں
عشق آتش ،بھسم کردے آرزو 
پھر کیوں دل میں کوئی شرار آتا نہیں
چھوڑ کر صحرا میں تنہا وحشت دل کے سہارے
خواہشین ہیں جن کا مزار آتا نہیں 
فنا کے رستے میں پوشیدہ ہے قرار اے صابری
حرص دنیا میں کبھی  سدھار آتا نہیں

شاعر: محمد بلال افتخار خان

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

ریاکاری 


ریا حیا کی دشمن ہے۔ ریا وفا کی دشمن ہے۔۔ریا شرک اصغر ہے(عن محمود بن لبيد رضي الله عنه مرفوعاً: "أَخْوَفُ ما أخاف عليكم: الشرك الأصغر، فسئل عنه، فقال: الرياء".  [صحيح] - [رواه أحمد])۔۔۔ ریا منافق کا پردہ ہے لیکن یہی پردہ ہے جو اہل نظر کے سامنے تو اسے عیان کرتا ہے۔۔۔ ریا کار کھوکھلا اور  جڑ کے بغیر ہوتا ہے۔۔۔ ریا کار یا تو کمزور ہوتا ہے جو اپنی شخصی کمزوریاں دیکھاوا کر کے چھپانے کی کوشش کرتا ہے ۔۔یا پھر عیار و مکار ہوتا ہے جو دنیاوی فوائید کے لئے نیکی کا لبادہ اوڑھتا ہے۔۔۔
ریا روحانی اور نفسیاتی بیماری ہے جسے روح کا کینسر بھی کہا جا سکتا ہے۔۔۔ اللہ ہمیں اس بیماری سے بچائے ۔۔آمیں ،ثم آمیں

🌟🌟🌟🌟🌟

Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url