Visit Our Official Web "وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ" Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

"وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ"



سورة الضحى کی آیت 11 دراصل ایک بہت ہی معنی خیز اور فکرہ آور آیت ہے جو قرآن مجید میں بیان کی گئی ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالی کا فرمان ہے:

"وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ"

ترجمہ 

 "اور اپنے رب کی نعمتوں کو بیان کرتا رہ۔"

اس آیت میں ہمیں اللہ کی نعمتوں کی قیمت اور شکرگزاری کی اہمیت کی وضاحت ملتی ہے۔ مولانا مودودیؒ نے اس آیت کی تفسیر میں انسان کو یہ امر سمجھایا کہ وہ اپنی زندگی میں اللہ کی بڑی نعمتوں کا شکر ادا کرے۔ اس نعمت کی بہترین طریقہ و عمل یہ ہے کہ انسان اپنی زبان، دل، اور اعمال کے ذریعے اللہ کی نعمتوں کا حمد و ثنا کرے اور دوسروں کو بھی ان کی برکتوں سے آگاہ کرے۔ 

یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہر ایک نعمت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، اور ہمیں ان نعمتوں کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ اس سے ہماری زندگی میں خوشیاں بڑھتی ہیں اور ہمیں مزید برکتوں کی نصیب ہوتی ہے۔ اس آیت کی تفسیر سے ہمیں سمجھ میں آتا ہے کہ اگر ہم اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کریں تو وہ ہمیشہ ہمارے ساتھ ہوں گے اور ہمیں ہمیشہ ان کی حفاظت اور برکت نصیب ہوگی۔


اس طرح، ہمیں اپنی زندگی میں اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کا فرض سمجھایا گیا ہے اور ہمیں یہ بھی سمجھایا گیا ہے کہ دوسروں کو بھی ان نعمتوں کی شناخت دکھانا اور ان کی قیمت کو سمجھانا چاہیے۔ اس طرح، ہم اپنی زندگی کو معنی خیز اور خوشحال بنا سکتے ہیں جبکہ اللہ کی رضا و قربانی حاصل کر سکتے ہیں۔

 مولانا تقی عثمانی 

مولانا تقی عثمانی (حفظ اللہ علیہ) نے سورة الضحى کی آیت 11 کی تفسیر میں بھی اہم معلومات فراہم کی ہیں۔ ان کی تفسیر میں وضاحت دی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کا اہمیت سمجھانے کے لئے یہ آیت آئی ہے۔

مولانا تقی عثمانی ( حفظ اللہ علیہ) نے بیان کیا کہ ہمیں اپنی زندگی میں اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا چاہیے، جیسا کہ آیت میں فرمایا گیا ہے "وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ" یعنی "اور اپنے رب کی نعمتوں کی بیانی کرتا رہ۔" ان کی تفسیر میں واضح ہوتا ہے کہ اللہ کی نعمتوں کا شکر کرنا ہمارے دل کی صفائی اور روحانیت کی بڑھتی ہوئی طاقت ہوتا ہے۔ 

مولانا تقی عثمانی ( حفظ اللہ علیہ) نے بھی اس پر زور دیا کہ ہمیں اپنی زندگی میں ایسے عمل کرنے چاہیے جو اللہ کی رضا کو حاصل کر سکے اور اس سے ہمیں دنیا و آخرت میں کامیابی اور خوشیاں ملیں۔ ان کی تفسیر میں واضح ہوتا ہے کہ اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے سے ہمیں دنیا و آخرت میں برکت اور فلاح حاصل ہوتی ہے۔ 

اس طرح، مولانا تقی عثمانی ( حفظ اللہ علیہ) کی تفسیر سے ہمیں اپنی زندگی کو معنی خیز اور خوشحال بنانے کا راہ نما ملتا ہے، جس سے ہم دنیا و آخرت میں کامیابی اور سکون حاصل کر سکتے ہیں۔

مولانا احمد رضا خان بریلوی

احمد رضا خان بریلوی (رحمت اللہ علیہ) نے قرآن کریم کی تفسیر میں اہم معلومات فراہم کی ہیں اور ان کی تفسیر میں سورة الضحى کی آیت 11 کے حوالے سے بھی اہم بیانات شامل ہیں۔

احمد رضا خان بریلوی (رحمت اللہ علیہ) نے بتایا کہ سورة الضحى کی آیت 11 میں ایک اہم سبق چھپا ہوا ہے، جو ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ہمیں اپنی زندگی میں اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ ان کی تفسیر میں وضاحت دی گئی ہے کہ اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا ہماری روحانیت کو بڑھاتا ہے اور ہمیں دنیا و آخرت میں برکت فراہم ہوتی ہے۔

احمد رضا خان بریلوی (رحمت اللہ علیہ) نے اس آیت کی تفسیر میں بھی بیان کیا کہ اللہ کی نعمتوں کا شکر کرنے سے ہمیں دنیا و آخرت میں کامیابی ملتی ہے اور ہمیں اللہ کی رضا و قربانی حاصل ہوتی ہے۔ ان کی تفسیر سے ہمیں سمجھ میں آتا ہے کہ اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے سے ہماری زندگی میں سکون، برکت، اور خوشیاں زیادہ ہوتی ہیں۔

اس طرح، احمد رضا خان بریلوی (رحمت اللہ علیہ) کی تفسیر سے ہمیں اپنی زندگی کو معنی خیز اور خوشحال بنانے کا راہ نما ملتا ہے، جس سے ہم دنیا و آخرت میں کامیابی اور سکون حاصل کر سکتے ہیں۔
Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url