Visit Our Official Web 22 مارچ 2004 یوم شہادت بانی حماس شیخ احمد یاسین شہید Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

22 مارچ 2004 یوم شہادت بانی حماس شیخ احمد یاسین شہید


22 مارچ 2004 کو حماس کے بانی، شیخ احمد یاسین، کی شہادت کا دن ہے۔ ان کی زندگی ایک مسلمان مجاہد  کا مثالی نمونہ پیش کرتی ہے، جو ایک عظیم عالم دین، سیاسی رہنما، اور انسانیت کے دوست کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔

شیخ کی پیدائش 

شیخ احمد یاسین، 13 ستمبر 1937 میں فلسطین کے غزہ میں پیدا ہوئے۔ ان کی زندگی کا آغاز ان کے بہترین علمی استدلال اور دینی پس منظر کے ساتھ ہوا۔ انہوں نے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم بھی حاصل کی، جس نے ان کی سوچ و فکر کو ایک نئی راہ دکھائی 

حماس کی بنیاد

شیخ احمد یاسین کی بڑی حکمت عملی دینی فکر سوچ نے سیکولر فلسطینی جماعتوں کے مقابلے میں دینی سوچ اور اسلامی نظریات پر مبنی تحریک حماس کو جنم دیا۔ ان کی تحریک اور ان کے اسلامی نظریاتی شعور نے فلسطینیوں کو بہترین رہنما اور قیادت دی۔ جس نے اسرائیل کے خلاف جدوجہد کو بہتر بنایا۔ حماس کی تشکیل ان کی اسلامی نظریاتی سوچ اور عزم کی عکاسی کرتی ہے ، جس سے فلسطینیوں میں دین سے محبت اور اسلامی نظریاتی شعور بیدار ہو اور فلسطین کی آزادی کی جدوجہد ایک نئے دور میں داخل ہوئی۔ 

آزادی اور اسلامی انقلاب

شیخ احمد یاسین ایک عوامی اسلامی انقلاب کے قائد تھے۔ انہوں نے دینی علم  کی بنیادوں پر اپنی تحریک کو بنایا، جو فلسطین کے مظلوموں کے حقوق کی حفاظت کیلئے جدوجہد کرتی رہی۔ ان کی تحریک کا مقصد ایک اسلامی اور نظریاتی نظام کا قیام تھا، جس سے فلسطین کے مسلمانوں کو آزادی حاصل ہو سکے۔

ِشہادتِ شیخ

شیخ احمد یاسین کی شہادت ایک بڑی کربلا کی مثال ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں انسانیت کی خدمت ، آزادی فلسطین اور تحریک اسلامی کے مقصد کے لئے قربانیاں دیں۔ ان کی شہادت نے حماس کے جذبات کو فروغ دیا اور ان کے مقصد کی آگاہی کیلئے ایک نیا جذبہ فراہم کیا۔

شیخ شہیدؒ اور اسلامی نظریاتی تحریکیں 

شیخ احمد یاسین کو اخوان المسلمون سے منسلک اور ان کے افکار سے متاثر کہا جاتا ہے۔ اخوان المسلمون ایک اسلامی تحریک ہے جو عرب میں پیدا ہوئی اور ان کا مقصد اسلامی اصولوں اور اخلاقی اقدار کی بنیاد پر سماجی اور سیاسی نظام کی تشکیل کرنا ہے۔
شیخ احمد یاسین نے اخوان المسلمون کے فکری اور عملی اصولوں کو قبول کیا اور ان کے افکار اور مقاصد سے متاثر ہوئے۔ انہوں نے اخوان المسلمون کی تعلیمات کی روشنی میں اسلامی اقدار اور اصولوں کی تشریح کی اور ان کے افکار کو اپنی تحریک کی بنیاد بنایا۔
شیخ احمد یاسین کا اخوان المسلمون سے تعلق ان کی سیاسی، فکری، اور عملی روشنی کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کے افکار اور تحریک نے فلسطینی مسلمانوں کو ان کے حقوق کی حفاظت کرنے اور ان کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لئے ایک منظم جدوجہد کے لئے سرگرم ہونے کی نئی راہ پر گامزن کیا ۔ ان کا اخوان المسلمون سے تعلق ان کی زندگی اور تحریک کو ایک اسلامی بنیاد پر مضبوط بناتا ہے، جو ان کے افکار اور اہداف کو سمجھنے اور ان کی حکمت عملی کو بہتر طور پر سمجھنے  میں مدد فراہم کرتا ہے۔
شیخ احمد یاسین  مولانا مودودیؒ کی تحریک، جماعت اسلامی، سے بھی متاثر تھے۔ مولانا مودودیؒ کا فکری سرمایہ اور اسلامی تعلیمات کی ترویج کے حوالے سے ان کی زندگی اور فکر پر بہت وسیع اثرات محسوس ہوتے تھے۔ ان کے افکار اور تحریکات نے شیخ احمد یاسین کے اندر ایک جذبہ اور اہمیت کا احساس پیدا کیا۔
شیخ احمد یاسین کا جماعت اسلامی سے رابطہ رہا یا وہ ان سے راہنمائی لیتے رہے، اس کے بارے میں مجھے واضع معلومات نہیں ہیں۔ لیکن ان کا افکاری اور سیاسی موقف مولانا مودودیؒ کی تحریک سے مطابقت رکھتے تھے اور ان کی تعلیمات اور افکار کا ان پر قوی اثر تھا۔ 
حماس کی تحریک اور جدوجہد میں، اگر دیکھا جائے تو صرف جماعت اسلامی پاکستان عوام کو اس سے آگاہ کرتی رہی ہے ۔ اور کسی بھی مشکل وقت یا ضرورت پر جماعت اسلامی پاکستان حماس اور فلسطین کے لئے ہمیشہ پیش پیش رہی ہے ۔

حاصل کلام یہ کہ۔۔

شیخ احمد یاسین کی شہادت کے بعد بھی، ان کے افکار اور مقاصد زندہ ہیں، اور ان کی تحریک اور فلسطینی مسلمانوں کے حقوق کی دفاعی جدوجہد جاری ہے۔ ان کی شہادت نے فلسطینیوں کے دلوں میں عزم و استقامت کو بڑھایا اور حماس کو ان کے مقصد کی تکمیل کے لئے مزید محنت کرنے کی سرگرمی دی۔
شیخ احمد یاسین کی شہادت اور ان کی زندگی کے مقصدوں کا فراہم کردہ ورثہ، فلسطینی مسلمانوں کے لئے ایک روشن مشعل ہے۔ ان کے قائدانہ عہد کا تسلسل ان کے مقصد کی آگاہی اور اسلامی نظریاتی نظام کی تشکیل کے راستے میں ایک سرگرم رہنمائی کا ثبوت ہے۔ 

اقوال شیخ احمد یاسین شہیدؒ 

ان کے اقوال ان کے فکری اور عملی اسلامی نظریات کی وضاحت کرتے ہیں۔ یہاں میں شیخ احمد یاسین شہیدؒ  کے چند اقوال بیان کرتا چلوں جس سے آپ احباب کو شیخ شہیدؒ کے اور حماس کے بارے کچھ راہنمائی مل جائے گی ۔ 
1. "استقلال اور عدالت کی تلاش میں جہاد کرنا مسلمان ہونے کی ایک نشانی ہے۔"
2. "ہم انصاف ،حق اور دین کیلئے لڑ رہے ہیں، ہم اپنے زندگیوں کو انسانیت کی خدمت قرار دیتے ہیں۔"
3. "ایک انسان کو ہمیشہ اپنی قوت سے نہیں، بلکہ اپنے ایمان سے پہچانا جاتا ہے۔"
4. "زندگی ایک امتحان ہے، اور ہمیں اس امتحان میں صبر کے ساتھ کام کرنا چاہئے۔"
5. "حق کی طلب، مظلوموں کی حفاظت، اور دین کے لئے جدوجہد ایک مسلمان کی بنیادی ذمہ داریاں ہیں۔"
ان اقوال کی روشنی میں، شیخ احمد یاسین کی زندگی کے مقصد اور ان کی تحریک کی حقیقت سامنے آتی ہے۔ ان کا امتیاز ان کے علمی، دینی، اور سیاسی اقوال میں ہے، جو ان کی تحریک کو ایک قوی اور عظیم  تحریک بناتے ہیں۔
شیخ شہیدؒ اپنی زندگی اپنے اقوال کے عین مطابق گزار گئے اور ان قول اور عمل میں کوئی فرق نہیں تھا۔ شیخ احمد یاسین شہیدؒ ہو کر دنیا فانی سے رخصت ہو گئے لیکن فلسطینیوں اور مسلمانوں کے دلوں میں زندہ ہیں، ان کی سوچ اور فکر کو ظالم شہیدؒ نہیں کر سکتے ۔

 


Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url