تفسیر صراط الجنان سورۃ البقرہ 2 ۔۔ آیت 7
سورۃ البقرہ 2 ۔۔ آیت 7
بسم اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۔۔
خَتَمَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَ عَلٰى سَمْعِهِمْؕ-وَ عَلٰۤى اَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ٘-وَّ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ(7)
ترجمۂ کنز الایمان
اللہ نے ان کے دلوں پر اور کانوں پر مہر کردی اور ان کی آنکھوں پر گھٹاٹوپ ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب۔
تفسیر صراط الجنان
{خَتَمَ اللّٰهُ: اللہ نے مہر لگادی۔} ارشاد فرمایا کہ ان کافروں کا ایمان سے محروم رہنے کاسبب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگا دی ہے جس کی بناء پر یہ حق سمجھ سکتے ہیں نہ حق سن سکتے ہیں اور نہ ہی اس سے نفع اٹھاسکتے ہیں اور ان کی آنکھوں پرپردہ پڑا ہواہے جس کی وجہ سے یہ اللہ تعالیٰ کی آیات اور اس کی وحدانیت کے دلائل دیکھ نہیں سکتے اور ان کے لئے آخرت میں بہت بڑا عذاب ہے۔(خازن، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۷، ۱ / ۲۶)
بعض کافرایمان سے محروم کیوں رہے؟
یہاں یہ بات یاد رکھیں کہ جو کافر ایمان سے محروم رہے ان پر ہدایت کی راہیں شروع سے بند نہ تھیں ورنہ تو وہ اس بات کا بہانہ بناسکتے تھے بلکہ اصل یہ ہے کہ ان کے کفرو عناد ، سرکشی و بے دینی ، حق کی مخالفت اور انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے عداوت کے انجام کے طور پر ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگی اور آنکھوں پر پردے پڑگئے ، یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص طبیب کی مخالفت کرے اور زہر ِقاتل کھا لے اور اس کے لیے دوا فائدہ مند نہ رہے اور طبیب کہہ دے کہ اب یہ تندرست نہیں ہوسکتا تو حقیقت میں اس حال تک پہنچانے میں اس آدمی کی اپنی کرتوتوں کا ہاتھ ہے نہ کہ طبیب کے کہنے کا لہٰذا وہ خود ہی ملامت کا مستحق ہے طبیب پر اعتراض نہیں کرسکتا۔